اسلام آباد:(دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے ترک وزیر خارجہ اور وزیردفاع سے ملاقات ہوئی ۔
شہباز شریف سے ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان اور قومی دفاع کے وزیر یاسر گلر نے ملاقات کی جہاں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
انہوں نے ترک وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان اور ترکیے کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کا ذکر کیا جو مشترکہ تاریخ، ثقافت اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، اپنی گفتگو میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان قائم برادرانہ تعلقات کو اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کا اعادہ کیا اور علاقائی اور عالمی ماحول بالخصوص غزہ اور ایران کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان قریبی روابط کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے دوطرفہ تعلقات کے مثبت پیش رفت پراطمینان کا اظہار کیا اور تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں ترکیہ کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
شہباز شریف نے رواں برس کے دوران ترکیے کے صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ہوئی اپنی مختلف ملاقاتوں بشمول 17ویں ای سی او سربراہی اجلاس کے دوران حالیہ ملاقات کا ذکر کیا ۔
انہوں نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی مشترکہ صدارت میں مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے انعقاد کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات مزید بہتر ہوں گے جس سے کثیر الجہتی شعبوں میں تعاون کو تقویت ملے گی۔
ترک وزرا سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کے لیے اپنی مضبوط اور غیر متزلزل حمایت جاری رکھیں گے، دوران گفتگو انہوں نے تیزی سے بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی ماحول بالخصوص غزہ اور ایران کے تناظر میں دونوں فریقوں کے درمیان قریبی روابط کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ایک بار پھر بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع کے دوران پاکستان کی مستقل حمایت پر ترک قوم اور قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا، دوران ملاقات شہبازشریف نے 5 ارب ڈالرز کے باہمی متفقہ ہدف حاصل کرنے کے لیے دو طرفہ تجارت بڑھانے کی دونوں ممالک کی جانب سے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
آخر میں پاکستان کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے ترک کمپنیوں کو پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کا دائرہ بڑھانے کی دعوت دی اور ترکیہ کو پاکستان کی ساختی اصلاحات اور اقتصادی ترقی میں اشتراک کی دعوت دی۔