مون سون نے سندھ کا رخ کر لیا، موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب، بجلی بند

Published On 20 July,2025 08:59 am

کراچی: (دنیا نیوز) مون سون بارشوں نے سندھ کا رخ کر لیا ہے، جس کے باعث کراچی سمیت مختلف شہروں میں آج بادل برس پڑے ہیں جس سے نظامِ زندگی بری طرح متاثر ہو گیا۔

صبح سویرے کراچی میں موسلادھار بارش کے نتیجے میں متعدد علاقے زیرِ آب آ گئے، کراچی کے متاثرہ علاقوں میں سکیم 33، گڈاپ، گلستانِ جوہر، گلشنِ اقبال، شاہ فیصل کالونی، ایئرپورٹ کے اطراف، طارق روڈ، بلوچ کالونی اور دیگر علاقوں میں بارش کے بعد سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہیں۔

کراچی کے نشیبی علاقوں اور گلی محلوں میں پانی جمع ہو گیا ہے جبکہ متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہو گئی۔

سندھ کے دیگر شہروں میں بھی شدید بارشوں کی اطلاعات ہیں، حیدرآباد، میرپور خاص، ٹھٹھہ، مکلی، سکھر، میرپور ماتھیلو، کندھ کوٹ، خیرپور ناتھن شاہ اور ہری پور میں موسلا دھار بارش ہوئی، جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

بارش کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے، کئی علاقوں میں شہری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ امدادی اداروں کو بھی ریسکیو سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق آج سندھ، پنجاب، بلوچستان اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مزید بارش متوقع ہے، جبکہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے 18 اضلاع میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں، اور بارش کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

بلدیاتی اداروں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ، 41 عمارتیں خالی

ادھر سندھ حکومت نے مون سون بارشوں میں ممکنہ حادثات سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرتے ہوئے بلدیاتی اداروں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دیں۔

سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ نشیبی علاقوں میں ڈی واٹرنگ پمپس کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر لیے ہیں تاکہ نشیبی علاقوں سے بارشی پانی نکالا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے اولڈ سٹی ایریا میں 59 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی تکنیکی کمیٹی شہر بھر میں سروے کر رہی ہے، مقصد ایسی عمارتوں کا پتہ لگانا ہے جو شہریوں کیلئے خطرہ بن سکتی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے 41 انتہائی خطرناک عمارتوں کو خالی کرا کے سیل کر دیا۔