اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں وزیراعظم اور کابینہ ممبران کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم سمیت وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا۔
جسٹس اعجاز اسحاق خان نے حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کو مسلسل نظر انداز کرنا برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس رویے پر وفاقی کابینہ کو جوابدہ ہونا ہو گا۔
جسٹس سردار اسحاق نے کہا کہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر کیس کی آئندہ سماعت ہو گی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا روسٹر چیف جسٹس آفس ہینڈل کرتا ہے، حکومت نے سپریم کورٹ میں میرے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے، جج اگر چاہے بھی تو چھٹیوں میں کام نہیں کر سکتا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ میری چھٹیاں آج سے شروع ہونی تھیں، میں نے فوزیہ صدیقی کیس دیگر کیسز کے ساتھ آج مقرر کیا تھا، مجھے جمعرات کو بتایا گیا کہ کازلسٹ جاری نہیں ہو گی جب تک کازلسٹ میں تبدیلی نہیں کی جاتی، میں نے پرسنل سیکرٹری سے کہا کہ کازلسٹ کے حوالے سے چیف جسٹس کو درخواست لکھو۔
جج نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کو 30 سیکنڈ بھی درخواست پر دستخط کرنے کے لیے نہیں ملے، ماضی میں ججز کا روسٹر مخصوص کیسز کے فیصلوں کے لیے استعمال ہو چکا ہے، فوزیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہیں، اپیل سپریم کورٹ میں مقرر ہے، جج چھٹی کے دن عدالت میں انصاف فراہم کرنے کے لیے بیٹھنا چاہتا ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیئے کہ ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹیو پاور کو جوڈیشل پاور کے لیے استعمال کیا گیا، میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائی کورٹ کی عزت کو برقرار رکھنے کے لیے میں اپنی جوڈیشل پاورز کا استعمال کروں گا، روسٹر تبدیل کرنے کے حوالے سے پرسنل سیکرٹری نے بتایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے پرسنل سیکرٹری کو کہا چیف جسٹس کو خط بھیج دو کیونکہ آج چند کیسز مقرر تھے، فوزیہ صدیقی کا کیس الگ نوعیت کا ہے، میں نے کہا تھا رپورٹ نہ آئی تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کروں گا۔
وکیل عمران شفیق نے کہا کہ اگر حکومت نے سٹے لینا ہوتا تو ابھی بنچ بھی بن جاتا، ہمیں معلوم ہے کہ کیسے ہائیکورٹ چل رہی ہے، آپ کا آرڈر موجود ہے، کیس آپ کی عدالت میں آج مقرر ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیئے کہ معلوم نہیں ابھی تک آپ کا کیس کیسے سپریم کورٹ میں نہیں لگا، وکیل عمران شفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس نہیں لگے گا کیونکہ وہاں جسٹس منصور علی شاہ موجود ہیں، کیس تب لگے گا جب ججز کا روسٹر تبدیل ہو جائے گا۔