9 مئی کیس: اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر کو 10 سال قید کی سزا

Published On 22 July,2025 03:48 pm

سرگودھا: (دنیا نیوز) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کو 9 مئی کے کیس میں 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے سرگودھا کے 70 ملزمان کو سزائیں سنا دیں، فیصلہ کے وقت اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر سمیت کوئی ملزم عدالت میں نہیں تھا۔

رکن قومی اسمبلی احمد چٹھہ سمیت تمام کارکنوں کو بھی 10،10 سال قید کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ میانوالی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کیس میں عدالت نے احمد خان بھچر سمیت کیس کے 32 ملزمان کو حاضری سے استثنیٰ دے رکھا تھا۔

سزا کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے: ملک احمد بھچر

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر نے اعلان کیا کہ وہ اپنی سزا کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ایک سیاسی بنیاد پر قائم مقدمے میں آئین کے تقاضوں سے ہٹ کر سنایا گیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف قانونی تقاضے مکمل کیے بغیر سزا دی گئی اور چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد حکومت نے عدلیہ کو اپنے زیرِ اثر کر لیا ہے، جس کی وجہ سے 9 مئی کے سیاسی مقدمات میں اس طرح کے فیصلوں کی توقع تھی۔

ملک احمد بھچر کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی تحریری فیصلہ موصول ہوگا، وہ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کریں گے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی نااہلی کے بارے میں فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں نے پرتشدد مظاہروں کا آغاز کیا، ان احتجاجات میں کئی سرکاری، نجی اور عسکری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو نذرِ آتش کیا گیا، جب کہ کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ  جناح ہاؤس  پر حملہ کیا گیا، اسی طرح راولپنڈی میں جی ایچ کیو (جنرل ہیڈکوارٹرز) کے ایک داخلی دروازے کو بھی مظاہرین نے توڑ دیا۔

ملک کے دیگر حصوں میں بھی پرتشدد واقعات سامنے آئے، جن میں سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے جھڑپیں ہوئیں۔

ان واقعات کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 سے زائد زخمی ہوئے، جب کہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 1900 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان، ان کے قریبی ساتھیوں اور پی ٹی آئی کے کارکنان پر مختلف مقدمات بھی قائم کیے گئے۔