لاہور: (محمد اشفاق) 2006 میں پولیس مقابلےمیں ملزمان کی10 گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والے کانسٹیبل منظور احمد کو نامزدگی کے 19سال بعد ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے غازی میڈل سے نوازا لیکن امداد کیلئے اعلان کردہ 2 لاکھ روپے کی امدادی رقم نہ مل سکی، علاج بھی سرکاری خرچ پر نہ ہوا، اہلیہ کا زیور بیچنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق 2006 میں کانسٹیبل منظور لاہور کے تھانہ لٹن روڈ میں تعینات تھا، اس دوران ایک پولیس مقابلہ ہوا تو ملزمان کی جانب سے 10 گولیاں لگنے پر منظور شدید زخمی ہو گیا جسے طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ہسپتال میں علاج کے دوران اس وقت کے آئی جی پنجاب میجر ریٹائرڈ ضیاء الحسن اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور خواجہ خالد فاروق نے کانسٹیبل منظور کی عیادت کی اور غازی میڈل کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ روپے محکمہ پولیس کی جانب سے اور ایک لاکھ روپے اس وقت کے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کی جانب سے امداد دینے اورعلاج معالجہ کے اخراجات حکومت کی جانب سے اٹھانے کا اعلان کیا گیا۔
بعدازاں یہ سب اعلانات صرف دعوؤں تک ہی محدود رہے جس کے بعد کانسٹیبل منظور کو مفت علاج کی سہولیات دی گئیں نہ امدادی رقم اور غازی میڈل سے نوازا گیا، جس کے بعد کانسٹیبل منظور کی اہلیہ نے سات لاکھ روپے کا زیور بیچ کر اپنے شوہر کا اپنی مدد آپ کے تحت علاج معالجہ کروایا۔
ایک سال تک کانسٹیبل منظور بیڈ ریسٹ پر رہا جس کے بعد امدادی رقم، علاج معالجہ کے اخراجات اور غازی میڈل کے لیے کانسٹیبل منظور نے اس وقت کے وزیراعلیٰ، آئی جی اور ڈی آئی جی کی کھلی کچہریوں میں دادرسی کے لیے درخواستیں دیں لیکن کوئی شنوائی نہ ہو سکی۔
19سال بعد کانسٹیبل منظور کو ستمبر 2025 میں ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے غازی میڈل سے نوازا، اس موقع پر منظور کانسٹیبل کا بیٹا بھی ہمراہ تھا اور ڈی آئی جی آپریشنز کو باقی تمام معاملات سے متعلق کانسٹیبل نے یاد دہانی کروائی جس پر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے یقین دہانی کروائی کو جو اعلانات 19سال قبل کیے گئے تھے وہ تمام وعدے پورے ہوں گے۔
کانسٹیبل منظور اس وقت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کے کمرہ عدالت کے باہر تعینات ہے، کانسٹیبل منظور حسین نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی دادرسی کی جائے۔