وزیراعظم سعودی عرب سے برطانیہ روانہ، تاریخی استقبال پر ولی عہد سے اظہار تشکر

Published On 18 September,2025 11:45 am

ریاض: (دنیا نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کا تاریخی دورہ مکمل کر کے لندن روانہ ہوگئے، وزیراعظم نے سعودی عرب میں تاریخی استقبال پر سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان سے اظہار تشکر کیا۔

وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کر کے ریاض سے لندن روانہ ہوگئے، ریاض کے نائب گورنر عزت مآب محمد بن عبد الرحمن بن عبد العزیز نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم شہباز شریف کو الوداع کیا۔

قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے ریاض پہنچنے پر شاندار استقبال پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک: سعودی وزیر دفاع

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ دل سے متاثر ہیں اور یہ استقبال پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ محبت اور باہمی احترام کا مظہر ہے، ان کی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے نہایت خوشگوار اور مفید گفتگو ہوئی جس میں علاقائی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا اور دوطرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ میری دعا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے اور نئی بلندیوں کو چھوئے، ان شا اللہ!۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ولی عہد و وزیر اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی دعوت پر سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا، سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچنے پر سعودی F-15 لڑاکا طیاروں نے وزیراعظم کا شاندار استقبال کیا۔

اس موقع پر وزیرِ اعظم کو 21 توپوں کی سلامی اور سعودی عرب کی افواج کے چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب سے معاہدے کی تیاری و تکمیل میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار

بعدازاں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دارالحکومت ریاض میں باہمی دفاعی معاہدہ طے پایا، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کئے۔

یہ معاہدہ جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کیلئے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔

معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔