وزیراعظم آزاد کشمیر کا جانا ٹھہر چکا، پی پی کو 28ممبران کی حمایت مل گئی

Published On 26 October,2025 11:15 pm

مظفرآباد ( محمد اسلم میر سے ) وزیر اعظم چودھری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لئے پاکستان پیپلزپارٹی کو 27 کے بجائے 28 ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہو گی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے پاس 52 کے ایوان میں 17 ممبران اسمبلی پہلے سے ہی موجود ہیں جبکہ اتوار کو بیرسٹر سلطان محمود گروپ کے چھ وزرا نے فریال تالپور سے زرداری ہاؤس میں ملاقات کر کے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر دیا تھا ۔

بیرسٹر سلطان محمود چودھری گروپ کے محمد حسین ، چودھری اخلاق ، چودھری ارشد ، یاسر سلطان ، ملک ظفر اور چودھری محمد رشید نے پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما چودھری ریاض کی موجودگی میں فریال تالپور کے ساتھ ملاقات کے بعد انہیں یقین دلایا کہ وہ تحریک عدم اعتماد اور پیپلزپارٹی کے وزارت اعظمی کے امیدوار کے حق میں ووٹ دیں گئے۔

اِدھر فارورڈ بلاک کے چار وزرا عبد الماجد خان، چودھری اکبر ابراہیم، عاصم بٹ اور فہیم ربانی نے بھی فریال تالپور کے ساتھ ملاقات کے بعد بتایا کہ وہ پیپلزپارٹی کی حکومت سازی میں ان کی غیر مشروط حمایت کریں گے، سابق وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ پہلے ہی تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے صدر شاہ غلام قادر نے ’دنیا نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کو حکومت سازی کے ساتھ کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ کر حزب اختلاف کا کردار ادا کریں گے،52 کے ایوان میں مسلم لیگ ن کے پاس 9 ارکان اسمبلی موجود ہیں۔

شاہ غلام قادر کا کہنا تھا کہ نے مسلم کانفرنس اور جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے ایک ایک ووٹ کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا کہ آیا سردار عتیق احمد خان اور حسن ابراہیم پیپلزپارٹی کا ساتھ دیں گے یا اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔

اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے بھی اپنے قریبی رفقا اور ساتھیوں کے ساتھ مشورہ شروع کر دیا ہے کہ آیا انہیں وزیر اعظم کے منصب سے استعفیٰ دینا چاہے یا وہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کریں گے۔

دوسری جانب غالب امکان یہی ہے کہ وزیر اعظم چودھری انوار الحق اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے، اگر اںہوں نے اگلے چوبیس گھنٹوں میں استعفیٰ نہ دیا تو پاکستان پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سیکرٹریٹ میں اتحادی حکومت کو ختم کرنے کے لئے تحریک عدم اعتماد جمع کرئے گی۔