اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے فائرنگ کے واقعے میں راہگیر کے قتل کے ملزم اختر علی کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی، سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کی درخواست پر میڈیکل کروایا گیا تھا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق ملزم بالکل ٹھیک ٹھاک ہے جبکہ میڈیکل رپورٹ ملزم کے مؤقف کے خلاف ہے اس لیے عدالت ضمانت نہیں دے سکتی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ بائیک پر جا رہے تھے کہ دوسرے فریق نے ان پر فائرنگ کی، سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ کراس فائرنگ کا معاملہ ہے جس میں شاہ زیب نامی ایک راہگیر جاں بحق ہوا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقتول نوجوان کی دو دن پہلے ہی شادی ہوئی تھی اور ملزمان نے ایک دوسرے کی بجائے ایک بے قصور نوجوان کو مار ڈالا۔
سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے بتایا کہ پولیس تفتیش میں کسی ایک ملزم کو براہِ راست قتل سے منسلک نہیں کیا جا سکا، اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر قتل کرنے والے کا تعین نہیں ہو سکا تو یہ مزید تفتیش کا کیس بنتا ہے اور یہ بھی سوال اٹھایا کہ پہلے کس نے فائرنگ کی؟
پولیس اہلکار کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان خواجہ سراؤں کو ساتھ لے جانے کے معاملے پر جھگڑا ہوا جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں دونوں جانب سے دو، دو افراد زخمی ہوئے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر ملزم میڈیکل کے علاوہ کسی اور بنیاد پر درخواست دائر کرتا تو ضمانت پر غور کیا جا سکتا تھا تاہم موجودہ صورتحال میں عدالت نے اختر علی کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی۔



