لاہور: (ویب ڈیسک) حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے ایک رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں برس دنیا بھر میں سرطان کے 18 ملین نئے کیسز سامنے آئیں گے جبکہ اس مرض کے سبب 9 ملین افراد کی موت واقع ہو سکتی ہے۔
سرطان کی بیماری مریض کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں ہوتی۔ ایک تحقیق کے مطابق سرطان کی لگ بھگ نصف تعداد کو احتیاطی تدابیر کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے۔ اپنی روزمرہ زندگی میں تبدیلی لا کر سرطان جیسے موذی مرض سے بچاؤ ممکن ہے۔
سگریٹ نوشی ہر پانچویں ٹیومر کی ذمہ دار ہے، سگریٹ کا دھواں نہ صرف پھیپڑوں بلکہ دیگر اقسام کے سرطان کا باعث بنتا ہے اس لیے سگریٹ نوشی سے پرہیز ضروری ہے۔ سگریٹ نوشی کے بعد موٹاپا سرطان کا سب سے بڑی وجہ ہے۔ زیادہ وزن کی خواتین میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح مردوں میں بھی موٹاپا سرطان کے مرض کا باعث بن سکتا ہے۔
جو افراد زیادہ دیر تک بیٹھے رہتے ہیں یا بہت کم چلتے پھرتے ہیں، ان میں سرطان کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ ورزش کرنے والے افراد نہ صرف سرطان بلکہ دیگر بیماریوں سے بھی بچ جاتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ سخت ورش کو معمول بنایا جائے، سائیکل چلانے اور روز چہل قدمی کرنے سے بھی انسانی کی صحت کافی اچھی ہو سکتی ہے۔
گائے، بھینس، بکرے وغیرہ کا گوشت پیٹ کے سرطان کا باعث بن سکتا ہے، بڑا گوشت زیادہ نقصان دہ ہے۔ دوسری جانب مچھلی کا استعمال صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ سبزیوں اور پھلوں پر مشتمل غذا سرطان سے بچا سکتی ہے۔ زیادہ تعداد میں فاسٹ فوڈ جیسے کہ برگر، تلے ہوئے چپس وغیرہ کھانا سرطان کا سبب بن سکتا ہے۔