کراچی: (دنیا نیوز) ماہرین کے مطابق کچھ مقامی کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس چوری کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے قانونی سگریٹ ساز کمپنیوں کے مارکیٹ شیئر میں تسلسل سے گراوٹ دیکھنے میں آ رہی ہے۔
پاکستان میں مقامی سگریٹ ساز کمپنیوں کا سگریٹ مارکیٹ کے مجموعی کاروباری حجم میں حصہ تقریبا 35 فیصد ہے تاہم سگریٹ انڈسٹری کی جانب سے قومی خزانہ میں جمع کرائی جانے والی ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ان مقامی سگریٹ ساز کمپنیوں کا حصہ محض 2 فیصد سالانہ ہے۔ ماہرین کے مطابق کچھ مقامی کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس چوری کی جارہی ہے جس کی وجہ سے قانونی سگریٹ ساز کمپنیوں کے مارکیٹ شیئر میں تسلسل سے گراوٹ دیکھنے میں آرہی ہے۔
دستاویزات کے بغور جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والی دو بڑی کثیرالقومی سگریٹ ساز کمپنیوں نے مالی سال 2015-16 میں مجموعی طور پر54,177 ملین سگریٹ فروخت کیے جبکہ مالی سال 2016-17 میں ان کمپنیوں کی مجموعی فروخت کم ہو کر محض 29,278 ملین سگریٹ رہ گئی تھی۔ کثیر القومی سگریٹ ساز کمپنیوں کی سگریٹ کی فروخت میں اس گراوٹ کے باوجود ان کمپنیوں کا قومی خزانے کو حاصل ہونے والے محصولات میں شیئر 98 فیصد سالانہ ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق ٹیکس چوری کرنے والی مقامی کمپنیوں نے قومی خزانے کو گزشتہ 5 سال کے دوران 130 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا ہے۔واضح رہے کہ ایک مستند بین الاقوامی کمپنی کی گزشتہ دنوں پاکستان میں جاری کردہ سروے رپورٹ کے مطابق ملک میں سگریٹ کے غیرقانونی کاروبار سے قومی خزانے کو سالانہ 35 ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس گھناؤنے کاروبار کے پیچھے بااثر عناصر کار فرما ہیں تاہم ان کا خیال ہے کہ مروجہ قوانین کے سختی سے عملداری سے نہ صرف ایسے غیر قانونی کاروبار میں 10 فیصد تک کی واضح کمی لائی جا سکتی ہے بلکہ حکومتی محصولات میں 10 ارب روپے تک کا نمایاں اضافہ بھی ممکن ہے۔