برلن: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے سمندروں میں دو لاکھ نئے وائرس دریافت کر لیے۔ سائنسی جنرل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق زمین پر ایک برفیلے قطب سے لیکر دوسرے قطب تک ایک عالمگیر اور ہمہ گیر سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ وارس کی اکثریت ہمارے لیے بالکل نئی ہے۔
سائنسی جریدے کے مطابق اس سے قبل ہم سمندری وائرس کی 15 ہزار اقسام سے ہی واقف تھے۔ دریافت سے سمندر میں حیاتیاتی ارتقاء، ماحولیاتی اور آب و ہواس میں تبدیلیوں کے متعلق ہماری معلومات بڑھ گئی ہیں۔
سائنسی جریدے کا مزید کہنا ہے کہ ٹیرا نامی سائنسی کشتیوں نے 2009ء سے 2013ء تک دنیا بھر کے سمندروں میں سفر کیا اور 10 برس تک سمندری حیات اور اس کے ارتقا پر بھی غور کیا تھا۔ اس ٹیم میں اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے خرد حیاتیات دان ڈاکٹر میتھیو سُلی ون بھی شامل ہیں
ڈاکٹر میتھیو سلی ون کے مطابق وائرس اتنے چھوٹے ہیں کہ وہ دکھائی نہیں دیتے لیکن سمنروں میں ان کی غیرمعمولی اقسام کی موجودگی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ماہرین نے اپنی تحقیقات کے بعد ایک تفصیلی نقشہ بنایا ہے جس میں دنیا بھر کے پانیوں میں پائے جانے والے وائرسز کا ڈیٹا بیس ظاہر کیا گیا ہے۔
ماہرین نے ان وائرس کو پانچ حیاتیاتی خطوں (ایکولوجیکل زون) میں بانٹا ہے۔ ان میں آرکٹک اور انٹارکٹک کے علاوہ منطقہ حارہ اور معتدل خطوں کے تین گروپس شامل ہیں۔
سخت برفیلی سرزمین آرکٹک میں امید کے برخلاف وائرس کی بڑی تعداد دریافت ہوئی ہے۔ یہ وائرس اگرچہ اوسطاً 4000 میٹر گہرائی میں ملے ہیں جن میں نئے وائرس اور ان کے نئے خاندان بھی شامل ہیں۔ اس سے سمندری حیات اور پیچیدہ بحری نظام کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔ نئے وائرس کی بدولت سمندروں میں موجود آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔