نیو یارک: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک انسانی دماغ کو مشین کیساتھ جوڑنے کے تصور کو حقیقت میں بدلنے جا رہی ہے۔ سائنسدانوں کو دماغ اور کمپیوٹر کے درمیان رابطہ قائم کرنے میں پیشرفت ہوئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک انسانی دماغ کو مشین کیساتھ جوڑنے کے تصور کو حقیقت میں بدلنے جا رہا ہے۔ حکام کی جانب سے فنڈ کی گئی تحقیق نے دماغ سے ملنے والے اشاروں کو لفظوں میں تبدیل کرنے کو ممکن بنا دیا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں کو دماغ اور کمپیوٹر کے درمیان رابطہ قائم کرنے میں پیشرفت ہوئی ہے۔ فیس بک نے ایک پوسٹ کے ذریعے صارفین کو بتایا ہے کہ دس سال بعد دماغ سے ملنے والے اشاروں کو پڑھ کر کمپیوٹر کا خود ہی ٹائپ کرنا عام بات ہو گی۔ کچھ عرصہ پہلے تک یہ سائنس فکشن لگتا تھا۔ لیکن اب یہ قابل تحقیق ہے۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کو کمرشل استعمال کیلئے مارکیٹ میں لانے سے پہلے اہم سوالوں پر غور کرنا شروع کر دینا چاہیے جس کے جواب دینا پڑیں گے۔ ویسے تو دماغ کو ملنے والے سگنلز کو کچھ حد تک پڑھنا ’برین امپلانٹ‘ کے ذریعے ممکن ہے لیکن اب سائنسدانوں نے ’ریلئیٹی گلاسز‘ کے ذریعے عمل کو مزید آسان بنا دیا ہے۔ اس پراجیکٹ میں کامیابی سے جسمانی طور پر مفلوج افراد کو بالخصوص فائدہ ہوگا یا جو کسی بیماری کی وجہ سے بولنے سے محروم ہیں۔
نیوروسائنٹسٹ ایڈی چینگ کا کہنا ہے کہ فالج زدہ مریض اکثر بولنے کی طاقت سے محروم ہوتے ہیں لیکن جو بولنا چاہ رہے ہوتے ہیں ان کے دماغ میں موجود ہوتا ہے جس کیلئے ایسی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے جسکے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں۔
ماہرین پر امید ہیں کہ ٹیکنالوجی جو ہزار لفظوں کے ذخیرے پر محیط ہے، ایک منٹ میں سو الفاظ افشاں کر سکتی ہے جس میں 17 فیصد سے کم غلطی کی گنجائش ہو گی۔ اس تحقیق کو ’فیس بک ریئلیٹی لیب‘ نے فنڈ کیا تھا جو ’پراجکٹ سٹینو‘ کا حصہ ہے جو لوگوں کی سوچ کو الفاظ میں بدلے گی۔
ٹیکنالوجی کے بڑے سرمایہ کار ایلن مسک نے بھی ٹیکنالوجی میں بڑی کامیابی حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ انسانوں پر تجربہ اگلے سال میں شروع کر دیا جائے گا۔