پیرس: (ویب ڈیسک) فرانس کے ایک فلاحی ادارے نے الزام عائد کیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے پاس ایبولا ویکسین موجود ہے، ویکسین موجود ہونے کے باوجود محدود مقدار میں فراہم کی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے فلاحی ادارے کا نام ’’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘‘ ہے، ادارے نے عالمی ادارہ صحت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ افریقا کے ایک ملک کانگو میں ایبولا وائرس سے نمٹنے کے لیے محدود مقدار میں ویکسین فراہم کی گئی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق کانگو میں ایبولا وائرس پھیلنے سے 2100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ادارے کے ڈائریکٹر آپریشنز کے مطابق ویکسین اقوام متحدہ کے ادارے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے متعلقہ اداروں کو فراہم کی جاتی ہے لیکن اسکی محدود فراہمی کی وجہ سے بہت کم متاثرہ افراد کی جان بچائی جا سکی ہے۔
ڈائریکٹر ایزابیلا نے خودمختار کوآرڈینیشن کمیٹی کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے جو ویکسین کے سٹاک کی نگرانی میں شفافیت برتے۔ روزانہ 2000 سے 2500 متاثرہ افراد کو ویکسین لگائی جا سکتی تھی جبکہ صرف 50 سے 1000 افراد کو لگائی گئی۔ اگست 2018 سے اب تک دو لاکھ 25 ہزار لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہے، لیکن یہ تعداد نا کافی ہے۔
ویکسین تیار کرنے والی جرمن کمپنی مرک نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ 2 لاکھ 45 ہزار ویکسین کی ڈوز عالمی ادارہ صحت کو پہنچا دی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر مزید ایک لاکھ 90 ہزار ڈوز بھجوانے کو تیار ہیں۔
کمپنی نے یہ بھی کہا تھا کہ چھ لاکھ 50 ہزار مزید ویکسینیشن کے ڈوز اگلے چھ سے 18 ماہ میں مہیا ہوں گے۔
عالمی ادارہ صحت نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے نے ایبولا وائرس کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کی تھی اور ویکسین تک رسائی کو محدود نہیں کیا گیا۔
عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ وہ کونگو کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ متاثرہ کمیونٹیز اور افراد تک پہنچا جا سکے، اور ایک خاص حکمت عملی کے تحت چل رہے ہیں جو خودمختار ماہرین نے منظور کی تھی اور جس پر کونگو کی حکومت اور دیگر پارٹنرز نے اتفاق کیا تھا۔