آسٹریلیا: (روزنامہ دنیا) ایک نئے مطالعے سے طبی سائنس میں پہلی مرتبہ یہ ثبوت سامنے آئے ہیں کہ پھیپھڑوں میں بھی چربی جمع ہوسکتی ہے جس سے بعض موٹے افراد میں سانس اور دمے کا مرض بھی پیدا ہوسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ موٹاپے اور دمے کے درمیان تعلق کا کوئی ثبوت سامنے آیا ہے۔ ماہرین نے اس کی کئی وضاحتیں پیش کی ہیں لیکن ان میں سے کسی پر بھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ آسٹریلیا میں چارلس گیرڈنر ہسپتال کے پروفیسر جان ایلیئٹ نے بتایا کہ انہوں نے پھیپھڑوں کے ہوائی راستوں یا ایئرویز میں چکنائی کی بافتیں(ٹشوز) پہلی بار دیکھی ہیں۔ اس طرح پھیپھڑوں میں غیرمعمولی چربی جمع ہونے کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
اس تجربے کیلئے ڈاکٹروں کی ٹیم نے بعد از مرگ ایسے 52 پھیپھڑوں کا مطالعہ کیا جنہیں لوگوں نے تحقیق کیلئے عطیہ کیا تھا۔ ماہرین نے خاص رنگ کی طبی ڈائی استعمال کرتے ہوئے سانس کی 1373 نالیوں کا مشاہدہ کیا۔
معلوم ہوا کہ مرنے والا جتنا فربہ تھا، اسی تناسب سے اس کی سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں تک میں چربی جمع تھی۔ اس طرح تصدیق ہوئی کہ جسمانی چربی پھیپھڑوں تک میں سرایت کر سکتی ہے اور دیگر کئی امراض کی وجہ بنتی ہے۔