لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں سوشل میڈیا کا استعمال نوجوانوں سمیت بڑوں کی زندگی میں رچ بس گیا ہے، جہاں اس کے فوائد سامنے آئے ہیں وہی پر اس کے نقصانات بھی گاہے بگاہے سامنے آتے رہے ہیں، اسی کا تدارک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ انسٹام گرام نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے، سوشل میڈیا کی مقبول فوٹوشیئرنگ سائٹ نے ایسی تصاویر، ویڈیوز، خاکوں پر پابندی عائد کر دی ہے جن سے خود کشی یا خود کو نقصان پہنچانے کی ترغیب ملتی ہو۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک کی زیرملکیت فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام نے رواں سال کے آغاز میں ایسی تصاویر اور ویڈیوز پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جن میں نظر آنے والے افراد خود کو نقصان پہنچا رہے ہوں۔
انسٹاگرام کے ہیڈ ایڈم موسیری نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ ہم اب مزید کسی کو بھی خود کشی یا خود کو نقصان پہنچانے پر مبنی مواد جیسے کہ تصاویر یا کسی فلم کے سین کی سائٹ پر منظرکشی کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم ایسا مواد بھی فوراً ہٹا دیں گے جو اگرچہ خودکشی یا خود اذیتی پر مبنی نہ ہو مگر اس سے متعلقہ ہو۔
انسٹاگرام نے کبھی بھی خودکشی اور خود کو نقصان پہنچانے سے متعلق پوسٹس کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔ رواں سال کے شروع میں انسٹاگرام نے خود کشی سے متعلق حساس ہیش ٹیگز پر بھی پابندی عائد کی تھی۔ انسٹاگرام کی جانب سے یہ اقدامات 14 سالہ برطانوی لڑکی کی خودکشی کے بعد کیے جارہے ہیں۔
14سالہ مولی رسل نے 2017 میں خودکشی کی تھی۔ مولی کی موت کے بعد ان کے گھر والوں کو ان کے انسٹاگرام کے اکاؤنٹ پر ڈیپریشن اور خودکشی سے متعلق دل دھلادینے والا مواد ملا تھا۔
مولی رسل انسٹاگرام پر ان اکاؤنٹس کو فالو کررہی تھیں جو خودکشی سے متعلق مواد پوسٹ کررہے تھے۔ مولی کے والدین کے مطابق انسٹاگرام ان کی بیٹی کی موت کی وجہ بنا۔ نوجوان لڑکی کی خود کشی کے بعد انسٹاگرام پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
ایڈم موسیری کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ کچھ نوجوان جو کچھ آن لائن دیکھتے ہیں اس سے منفی طور پر متاثر ہوجاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وہ خود کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ انسٹاگرام نے دلخراش مناظر اور خود کو نقصان پہنچانے والے مواد کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے نیا فیچر متعارف کرایا تھا۔ س فیچر سے زخم، قتل، خودکشی اور دیگر دلخراش مناظر کی تصاویر کو دھندلا کردیا جاتا ہے۔