لندن: (ویب ڈیسک) بریگزٹ ڈیل برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے لیے بھی درد سر بن گئی، یورپی یونین کیساتھ ڈیل کرنے والے برطانوی وزیراعظم کو ایک بار پھر دھچکا لگ گیا، برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین کیساتھ معاہدے کو ملتوی کرنے کے حق میں ووٹ دیدیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل برطانیہ اور یورپی یونین نئی ڈیل پر رضا مند ہو گئے تھے، ٹوئٹر پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے پیغام میں کہا تھا کہ برطانیہ اور یورپی یونین ’نئی شاندار بریگزٹ ڈیل پر رضامند ہو گئے ہیں۔ موجودہ ڈیل سے ہمیں اختیارات واپس مل جائیں گے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت کی اتحادی جماعت ’ڈی یو پی‘ نے ڈیل کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کر دیا جبکہ ڈی یو پی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ڈیل کی موجودہ شرائط کے ساتھ اس کی حمایت نہیں کرسکتے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے نتیجے کے بعد برطانوی حکومت کے رواں ماہ کے آخر یورپی بلاک سے نکلنے کے منصوبے کو ایک بار پھر جھٹکا لگا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کا اجلاس بریگزٹ معاہدے کی توثیق کے لیے بلایا گیا تھا جس میں 322 قانون سازوں نے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے قانون سازی تک اس کے التوا کے حق میں ووٹ ڈالا جبکہ مخالفت میں 306 ووٹ ڈالے گئے۔
برطانوی پارلیمنٹ سے معاہدے میں التوا کے ووٹ کے بعد بورس جانسن کو یورپی یونین سے نئے مذاکرات کرنے ہوں گے کیونکہ پارلیمنٹ قانون منظور کرکے وزیر اعظم کو اس کے لیے مجبور کر چکی ہے۔
تاہم حکومت اب بھی پرامید ہے کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک ضروری قانون منظور کرالے گی تاکہ برطانیہ بروقت یورپی بلاک سے علیحدہ ہو سکے۔
معاہدے کے التوا کے لیے زیادہ ووٹ دیے جانے کے بعد بورس جانسن کا کہنا تھا کہ وہ اس نتیجے سے بد دل نہیں ہوئے ہیں اور نہ ہی ان کے حوصلے پست ہوئے ہیں، جبکہ وہ یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے لیے اگلے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔