لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں ٹیکنالوجی میں جیسے جیسے جدت آتی جا رہی ہے، ویسے ہی زندگیوں میں مزید آسانیاں پیدا ہوتی جا رہی ہیں، ایک شہر سے دوسرے شہر تک کا سفر دنوں کا گھنٹوں تک پہنچ چکا ہے، اسی طرح ڈرون ٹیکنالوجی بھی مختلف جگہوں پر استعمال کی جا رہی ہے، ڈرون کے حوالے سے ایک خبر آئی ہے، اس خبر کے مطابق ڈرون اب ’چوکیداری‘ کا کام کرےگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی اور سوئس کمپنی نے مشترکہ طور پر ایک ڈرون تیار کیا ہے جو گھر کی چوکیداری کرتا ہے۔ کسی مشکوک صورتحال کو دیکھ کر وہ نہ صرف فون ایپ کو خبر کرتا ہے بلکہ خود اس کی تفصیلات بھی بتاتا ہے۔
گھریلو نگرانی کا یہ جدید ترین ڈرون سن فلاور لیبس نے تیار کیا ہے لیکن اسکی قیمت غیرمعمولی ہے۔ اس کا پورا سیٹ کئی سینسر اور لانچنگ پیڈ پر مشتمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسکی قیمت بہت زیادہ رکھی گئی ہے جو 10 ہزار ڈالر (15 لاکھ پاکستانی روپے) کے برابر ہے۔
قیمت ایک جانب لیکن کمپنی کا دعویٰ ہے کہ دنیا کا پہلا ڈرون ہے جو مکمل طور پر گھر کی حفاظت کرتا ہے اور ہر طرح کے سینسر سے لیس ہے۔ دوسری خاصیت یہ ہے کہ ڈرون مکمل طور پر خود مختار ہے اور گھر کے ساتھ باغ اور دالان وغیرہ پر نظر رکھتا ہے۔
لاس ویگاس میں گھریلو برقی اشیا کے متعلق ہونے والی سالانہ نمائش سی ای ایس میں رکھا یہ ڈرون بہت مقبول ہوا ہے اور عوام نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ امسال کے وسط تک ڈرون بازار میں دستیاب ہو گا۔
اس ڈرون نظام کے تین اہم حصے ہیں جنہیں سن فلاور، بی اور ہائیو یعنی سورج مکھی، چھتے اور شہد کی مکھی کے نام دیئے گئے ہیں۔ سن فلاور گھر کے لان میں لائٹوں کی طرح لگے ہوتے ہیں جو حرکت اور سرسراہٹ کو نوٹ کرتے رہتے ہیں۔
دوسری جانب سن فلاور سینسر جانور، انسان اور گاڑی وغیرہ میں امتیاز کرسکتے ہیں اور پورے گھر کا نقشہ بناتے رہتے ہیں۔مکھی یا بی خود کار ڈرون ہے جو گھر سے ٹکرائے بغیر جی بی ایس نظام کے تحت پرواز کرتا رہتا ہے اور حقیقی وقت میں ویڈیو نشر کرتا ہے۔
چھتہ وہ جگہ ہے جہاں ڈرون بند رہتا ہے اور جوں ہی سورج مکھی گھر میں کسی مشکوک حرکت کی اطلاع دیتا ہے ڈرون فوراً اپنے مسکن یعنی چھتے سے باہر نکل کر پرواز کرتا رہتا ہے۔ اس میں مصنوعی ذہانت پر مبنی خودکار نظام ہے اور یہ مکمل طور پر واٹر پروف ہے۔