بیجنگ: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں نشاۃ ثانیہ کی طرف گامزن چین میں 350 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی بلٹ ٹرین شروع ہونے والی ہے، اس ٹرین کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ٹرین بغیر ڈرائیور کے چلنے والی دنیا کی پہلی تیز رفتار ٹرین ہوگی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ٹرین چینی ریلوے سسٹم کا ایک توسیعی منصوبہ ہے جسے چین کے ریلوے نظام میں سنگ میل کی حیثیت دی جا رہی ہے۔اس ٹرین کے آغاز سے چین کے شہر ژانگ جیاکو کا دارالحکومت بیجنگ تک سفر کا دورانیہ تین گھنٹے سے کم ہو کر صرف 47 منٹ رہ جائے گا۔ ٹرین کے ذریعے ایک تیسرا شہر یانقنگ بھی باقی دونوں شہروں یعنی بیجنگ اور ژانگ جیاکو سے جڑ جائے گا۔
اسے دنیا کی پہلی سمارٹ تیز رفتار ٹرین کے نام سے بھی پکارا جا رہا ہے۔ ٹرین کی تیاری میں چار سال کا وقت صرف ہوا ہے۔ ٹرین دوران سفر 10 اسٹیشنز پر رُکا کرے گی جس میں چین کی دیوارِ عظیم کا سب سے مشہور بادلنگ چانگ چینگ اسٹیشن بھی شامل ہے۔
نئی ریل لائن کا باقاعدہ آغاز رواں سال 30 دسمبر کو ہو گا۔ اس دن یہ ٹرین بیجنگ نارتھ ریلوے اسٹیشن سے تائی جی چینگ اسٹیشن تک کا سفر طے کرے گی۔ ریلوے کی سرکاری ویب سائٹ چائنا ریلوے سے معلوم ہوا ہے کہ فی الحال بیجنگ اور ژانگ جیاکو کے مابین روزانہ تقریباً 30 بلٹ ٹرینیں چلتی ہیں۔
نئی سمارٹ ٹرین کی ہر نشست پر ٹچ سکرین کنٹرول پینل اور وائرلیس چارجنگ ڈاک نصب ہے۔ اگرچہ یہ ٹرینیں تیز رفتار اور آٹومیٹک ہوں گی لیکن اس کے باوجود ایک مانیٹرنگ ڈرائیور ہر وقت ہر ٹرین میں سوار ہو گا۔
نئی ٹرینیں مختلف اسٹیشنز کے درمیانی فاصلے کے مطابق رفتار کی حد از خود کنٹرول کریں گی۔ یہ خود بخود اپنے مقررہ وقت پر چلنا شروع ہوں گی اور از خود ہی اسٹیشن پر رکیں گی۔ ٹرینیں رفتار کو فاصلے کے مطابق خود بخود ایڈجسٹ کریں گی جب کہ ٹرین میں سفر کرنے والوں کو دو روز پہلے بکنگ کرانا ہو گی۔