نئی ٹیکنالوجی کمپنیوں کیلئے پاکستان بڑی ایشین مارکیٹ بننے کی راہ پر

Last Updated On 01 February,2020 12:55 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کی آبادی تقریباً 22 کروڑ کے قریب ہے، جبکہ آبادی کا بڑا حصہ بڑا حصہ ایسے نوجوانوں پر مشتمل ہے جو نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال شوق سے کرتے ہیں۔ ابھرتی ہوئی مارکیٹ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہی ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق لندن میں قائم ایک مواصلاتی کمپنی دا کانٹینٹ آرکیٹیکٹس کی بانی حنا حسین کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں سے پاکستان کا ٹیک ایکو سسٹم آہستہ آہستہ رفتار پکڑ رہا ہے۔ ملک میں ٹیکنالوجی ٹیلنٹ موجود ہے اور یہ مقابلتاً سستا بھی ہے۔ مجھ جیسے بانیوں کے لیے مثالی صورتحال ہے، جن کے کاروبار ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔

حنا کی کمپنی کراچی میں ایک ڈویلپمنٹ ٹیم کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ تجارتی مرکز کراچی کو ٹیکنالوجی حب بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ٹرانسپورٹیشن سٹارٹ اپ کریم کا آغاز بھی یہاں پر ہی کیا گیا تھا، جسے اوبر نے مارچ 2019ء میں 3.1 بلین ڈالر میں خریدا ہے۔ کمپنی کے تمام سافٹ ویئرز کی تیاری کا آغاز اسی شہر میں ہوا تھا۔

حنا حسین کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں ٹیکنالوجی کی مارکیٹ میں ترقی پاکستان میں پائے جانے والے رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔ ملکی ایکو سسٹم سے متعلق میک کینزی اینڈ کو کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار ایشیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں ہوتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2010ء سے پاکستان میں 720 ٹیکنالوجی بیسڈ کاروبار شروع کیے گئے اور 67 فیصد کامیابی کے ساتھ اب بھی کام کر رہے ہیں۔

پاکستانی کے اقتصادی حالات سے واقف بہت سے ماہرین کے مطابق اس ترقی کے پیچھے کوئی ایک وجہ کارفرما نہیں ہے۔

جرمن دارالحکومت برلن میں کام کرنے والے ٹیکنالوجی پروفیشنل سکندر پٹودی کا کہنا ہے کہ دنیا میں ٹیکنالوجی زور و شور سے پھل پھول رہی ہے لیکن بڑی کمپنیاں پاکستان کی مارکیٹ میں ابھی تک داخل نہیں ہوئیں تو یہ صرف وقت کی بات تھی کہ سرمایہ کار اس منڈی کا نوٹس لیتے۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل انٹرنیٹ کی رفتار، پاکستان نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا

ان کا کہنا تھا کہ چند ایک ڈیجیٹل کمپنیوں کو اس وقت فنڈنگ ملی ہے، جب پاکستان معیشت کے حالات ٹھیک نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان نوجوانوں کی بہت بڑی منڈی ہے۔ ٹیکنالوجی کے صارفین زیادہ ہیں، تھری جی اور فور جی نیٹ ورکس بڑھ رہے ہیں۔

سکندر پٹودی کے مطابق مئی 2018ء میں پاکستان کے پہلے ای کامرس پلیٹ فارم دراز کو چین کے علی بابا گروپ نے تقریباً دو سو ملین ڈالر کے عوض خرید لیا تھا،  یہ ابتدائی اشارہ تھا کہ کچھ ہونے جا رہا ہے۔ اس کے بعد سے غیرملکی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔

ایک مصری ایپ بیسڈ بس سروس کی بنیاد 11 ماہ پہلے رکھی گئی تھی۔ کمپنی اگست 2019ء تک 12 ملین ڈالر کی فنڈ ریزنگ کر چکی تھی۔

امریکی وینچر کیپٹیل ( وی سی) گروپ کی کمپنی فرسٹ راؤنڈ کیپیٹل ایک عشرے کے دوران کسی ایشیائی ملک میں سرمایہ کاری کرنے والی پہلی کمپنی ہے۔

پاکستان کو ڈیجیٹل بنانا اسلام آباد حکومت کی ترجیحات میں بھی شامل ہے تاکہ ایک ایسا ماحول پیدا کیا جا سکے جس میں ٹیکنالوجی بیسڈ کاروبار کا آغاز ہو اور معاشی ترقی ممکن ہو سکے۔ دسمبر میں ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کا افتتاح بھی اسی طویل المدتی پروگرام کا ایک حصہ ہے۔

ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کی سربراہ اور سابقہ گوگل ایگزیکٹیو تانیہ ایدروس کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کا مقصد رسائی اور کنیکٹیویٹی کا بڑھانا اور ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ساتھ ای گورننس کو متعارف کروانا ہے۔ اس کے دیگر مقاصد میں ایک ایسا تجارتی ماحول پیدا کرنا ہے، جس سے نئی کاروباری کمپنیوں اور جدت کو مدد مل سکے۔