لاہور: (ویب ڈیسک) شہد کی مکھیوں سے متعلق تحقیق میں مشاہد ہ کیا گیا ہے کہ شہد کے چھتے میں طفیلیہ آنے پر مکھیاں اس سے دوری اختیار کر لیتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کورونا کے دوران انسانوں نے قرنطینہ کا طریقہ اختیار کیا اور یہی راستہ شہد کی مکھیاں بھی اختیار کر لیتی ہیں جب انہیں بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔اس پر یونیورسٹی کالج لندن اور اٹلی کی جامعہ سیساری نے مل کر تحقیق کی جس کے مطابق چیونٹیاں بھی ملتے جلے ردعمل کا اظہار کرتی ہیں حتی کہ بیبون بھی اپنے آپ کو سماجی فاصلے کی حکمت عملی اختیار کر کے بیماریوں سے بچاتے ہیں۔
نئی تحقیق میں شہد کی مکھیوں کا بغور مشاہد ہ کیا گیا ، ماہرین نے جوں نما کیڑے کو چھتے میں داخل کیا جو وائرس پھیلا کر شہد کی مکھیوں میں بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ کیڑا چھتے میں جاتے ہی بیرونی چھتے میں موجود نگران مکھیوں نے اپنا مشہور رقص بند کر دیا تاکہ آپس میں میل جول کے نتیجےمیں کسی بیماری میں مبتلا نہ ہوجائیں۔
چھتے کے اندرونی حصے میں موجود نرس مکھیاں بچوں کو لے کر مزید اندر چلی گئیں اور نگران مکھیوں سے رابطہ کم کر دیا۔ قدرت نے ان مکھیوں کو وہ سب کچھ پہلے ہی سکھا دیا جس کیلئے انسانوں کوسالوں کی تحقیق کے بعد سمجھ آتی ہے۔