ایلون مسک نے ٹوئٹر کیوں خریدا؟

Published On 15 November,2022 01:12 pm

لاہور: (تنزیل الرحمٰن جیلانی) سماجی رابطے کے پلیٹ فارمز میں ٹوئٹر کو دنیامیں سب سے مستند تصور کیا جاتا ہے۔بیشتر ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم بھی مؤثر عوامی رابطے کیلئے اسی سائٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک بھی ٹویٹر صارفین میں شامل ہیں۔

ایلون اور دیگر صارفین میں یہ فرق ہے کہ ایلون اب ٹویٹر کے مالک بھی ہیں۔حال ہی میں ایلون مسک نے 44بلین ڈالر میں ٹویٹر کو خریدا ہے۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسی کیا وجہ تھی کہ دنیا کے امیر ترین شخص کو اچانک ٹویٹر میں اتنی دلچسپی ہوئی کہ اس نے پوری کمپنی کو ہی خرید لیا۔

ایلون مسک کا ماننا ہے کہ انسان کو اپنے جذبات اور احساسات کو کھل کر بیان کرنے کی مکمل آزادی ہونی چاہئیں۔اسی سلسلے میں ایلون مسک کو محسوس ہوتا تھا کہ ٹویٹر پر لوگوں کو بولنے کی آزادی نہیں دی جاتی اور اگر کوئی اپنی مرضی سے بولنا یا اپنے جذبات کا اظہار کرنا چاہتا ہے تو اس کا اکاؤنٹ معطل یا مستقل طور پر بلاک کر دیا جاتا ہے۔ ایلون مسک نے کئی مرتبہ اپنے ٹویٹس کے ذریعے بھی ان تحفظات کا اظہار کیا۔

یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی ٹویٹر ایلون مسک کی ملکیت میں آیا تو انہوں نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے پیغام دیا کہ ’’The bird is freed‘‘ یعنی ٹویٹر اب آزاد ہے اور لوگوں کو کھل کر بولنے کی آزادی دی جائے گی۔یہ بات دلچسپ ہے کہ دنیا کا سب سے امیر شخص آزادی اظہارئے رائے کی پسند کرتا ہے لیکن اس ڈیل کے پس پردہ ٹویٹر کی جانب سے ایلون مسک پر کئے جانے والا کورٹ کیس بھی اپنی الگ حیثیت رکھتا ہے۔ جس نے شاید ایلون مسک کو ناچاہتے ہوئے بھی ٹویٹر خریدنے پر مجبور کردیا۔

31جنوری 2022ء کو ایلون مسک نے پہلی مرتبہ ٹویٹر کے کچھ شیئر خریدے،چونکہ شیئر ز کی تعداد بہت کم تھی اس لئے اس بات کو صیغہ راز رکھا گیا۔14مارچ2022ء تک ایلون مسک ٹویٹر کے 5فیصد شیئرز خرید چکے تھے۔امریکہ کے سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے مطابق اگر کوئی شخص کسی کمپنی میں 5فیصد یا اس سے زائد کا حصہ دار ہوتو وہ یہ اعداد وشمار پبلک کرنے کا پابند ہوتا ہے۔

24مارچ2022ء کو ایلون مسک نے ٹویٹر کا استعمال کرتے ہوئے ٹویٹر کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا اور پول ٹویٹ کے ذریعے لوگوں سے پوچھا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ ٹویٹر آزادی اظہارے رائے فراہم کرتا ہے؟ اسی دوران ایلون مسک ٹویٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی کے ساتھ بھی رابطے میں تھے کیونکہ جیک بھی ایلون کے آزادی اظہارے رائے کے خیالات کے حامی تھے۔

ایلون مسک نے3اپریل2022ء کو اپنے خیالات کا اظہار ٹویٹر کے نئے سی ای او پراگ اگروال کے ساتھ کیاکہ ٹویٹر کو ایک پرائیویٹ کمپنی بنا دیا جائے یاٹویٹر کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک نیا پلیٹ فارم لانچ کیا جائے۔اس واقعہ کے ٹھیک ایک دن بعد یہ انکشاف ہوا کہ ایلون مسک ٹویٹر میں9.2فیصد کے حصے دار ہیں۔

صورتحال کو سمجھتے ہوئے ٹویٹر کے بورڈ ممبرز نے کمپنی کو پرائیویٹ کرنے کے متعلق مشاورت شروع کی اور اسی سلسلے میں ایلون مسک کو بورڈ ممبر کی سیٹ بھی آفر کی گئی جسے انہوں نے بخوشی قبول کر لیا لیکن ٹھیک چار دن بعد ایلون مسک نے ایک اور ٹویٹ کی جس میں انہوں نے لکھا کہ ’’Is twitter dying‘‘ یعنی ’’کیاٹویٹر ختم ہونے جا رہا ہے؟‘‘۔ اس ٹویٹ کے فوراً بعد پراگ اگروال نے ایلون مسک سے رابطہ کیا اور اس طرح کا منفی ٹویٹ کرنے کی وجہ دریافت کی۔ جواب میں ایلون مسک نے ٹویٹر کے بورڈمیں شمولت اختیار کرنے سے انکار کر دیا۔

14 اپریل 2022ء کو ایلون مسک نے43بلین ڈالر میں ٹویٹر کو خریدنے کی پیشکش کی۔ 25 اپریل 2022ء کو ٹویٹر کے بورڈ نے ایلون مسک کی پیشکش کو قبول کرلیا اور ٹویٹر کو 44بلین ڈالر کے عوض فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس پیشکش کو قبول کرتے وقت کچھ شرائط رکھی گئیں کہ ایلون مسک معاہدہ مکمل ہونے تک ٹویٹر یا اس کی انتظامیہ کے خلاف کوئی بیان نہیں دیں گے اور اگر ایلون مسک یہ ڈیل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو وہ ٹویٹر کو بطور جرمانہ ایک بلین ڈالر ادا کریں گے۔

13مئی 2022ء کو ایلون مسک نے اچانک ڈیل کو یہ کہہ کر ہولڈ کر دیا کہ انہیں گمراہ کیا گیا ہے۔ ایلون نے اعتراض کیا کہ ٹویٹر صارفین میں بوٹس (Bots)کی تعداد صرف 5فیصد ہے جبکہ ان کا خیال تھا کہ یہ تعداد کم از کم 20فیصدہو گی۔ 8جولائی2022ء کو ایلون مسک نے ٹویٹر کے ساتھ معاہدے کوختم کرنے کا اعلان کیا۔

ایلون مسک کے اعلان کے بعد 12 جولائی کو ٹویٹر نے کورٹ میں کیس فائل کیا کہ ایلون مسک کے غیر سنجیدہ رویے کی وجہ سے کمپنی کو اخلاقی اور معاشی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس کے جواب میں 29 جولائی 2022ء کو ایلون مسک نے بھی گمراہ کرنے اور معلومات پبلک نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ٹویٹر کے خلاف ایک کیس فائل کر دیا۔

ٹویٹر کی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوا جب 23 اگست 2022ء کو ٹویٹر کے سابق ہیڈ آف سکیورٹی پیٹر مج زاٹکونے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ ٹویٹر کی پالیسیاں حکومتی پالیسیوں سے مطابقت نہیں رکھتیں۔یہ رپورٹ ایلون مسک کیلئے مدد گار ثابت ہوئی اور انہوں نے معاہد ختم کرنے کا ایک نوٹس جاری کر دیا۔بظاہر ٹویٹر ایک مشکل صورتحال سے دوچار تھا لیکن اسی دوران ایلون مسک کے کچھ میسج لیک ہوئے جس میں یہ انکشاف ہوا کہ ایلون مسک تیسری عالمی جنگ سے خوفزدہ تھے، اس لئے وہ فی الحال ٹویٹر کو نہیں خریدنا چاہتے تھے۔

3اکتوبر2022ء کو ایلون مسک کی قانوی ٹیم نے انہیں آگاہ کیا کہ وہ یہ کیس ہار بھی سکتے ہیں۔ اگلے ہی روز ایلون مسک نے ٹویٹر انتظامیہ کو 44 بلین ڈالر کی پیشکش دوبارہ کردی اور آخر کار 27 اکتوبر 2022ء کو ٹویٹر ایلون مسک کو فروخت کردیا گیا ۔ایلون مسک نے کمپنی کو ٹیک اوور کرتے ہی سی ای او پراگ اگروال اور سی ایف او کو نوکری سے فارغ کرتے ہوئے جنرل کونسل کو بھی تحلیل کر دیا۔کچھ ماہرین کے مطابق ایلون مسک کیس ہارنا نہیں چاہتے تھے کیونکہ اس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا تھا اس لئے نہ چاہتے ہوئے بھی انہیں ٹویٹر کو خریدنا پڑا۔

تنزیل الرحمٰن جیلانی نوجوان صحافی ہیں، تحقیق کے شعبہ سے وابستہ ہیں اور "دنیا" میڈیا گروپ سے منسلک ہیں۔
 

Advertisement