بیجنگ : ( ویب ڈیسک ) چین کا امریکی حکام کی جانب سے سرکاری ملازمین کو حکومت کے جاری کردہ فونز اور دیگر ڈیوائسزسے ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کو ہٹانے کے حکم کے خلاف سخت رد عمل سامنے آگیا۔
حال ہی میں وائٹ ہاؤس نے سرکاری ایجنسیوں کو 30 دن کا وقت دیا تھا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ملازمین کے پاس سرکاری ڈیوائسز پر چین کی جانب سے متعارف کروائی گئی معروف ویڈیو ہوسٹنگ سروس ٹک ٹاک نہیں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ ماو ننگ نے الزام عائد کیا کہ امریکا غیر ملکی فرموں کو دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا غلط استعمال کر رہا ہے، ہم ان غلط اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، امریکی حکومت کو مارکیٹ اکانومی اور منصفانہ مقابلے کے اصولوں کا احترام کرنا چاہیے، کمپنیوں کو دبانا بند کرنا چاہیے اور امریکا میں غیر ملکی کمپنیوں کے لیے کھلا، منصفانہ اور غیر امتیازی ماحول فراہم کرنا چاہیے۔
ٹک ٹاک کو ان الزامات کا سامنا ہے کہ وہ صارفین کا ڈیٹا حاصل کر کے اسے چینی حکومت کے حوالے کرتی ہے جبکہ کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ ایپ کو سرکاری آلات پر ڈاؤن لوڈ کرنےسے حساس معلومات لیک ہو سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ کینیڈا میں بھی حکومت کے جاری کردہ فونز اور دیگر آلات پر چینی کمپنی کی جانب سے متعارف کروائی گئی معروف ویڈیو ہوسٹنگ سروس ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جس پر ٹک ٹاک کے ترجمان نے کہا تھا کہ کمپنی کینیڈین حکومت کے اس فیصلے سے مایوس ہے۔