ماسکو: (ویب ڈیسک) 47 سال بعد روس کا خلائی مشن 'لونا 25 'چاند پر روانہ کر دیا گیا۔
روسی خلائی ایجنسی کے مطابق مشن چاند کے قطب جنوبی پر اتر کر نمونے جمع کرے گا تاکہ چاند پر پانی کی ممکنہ موجودگی کا پتہ لگایا جاسکے۔
روسی خلائی ایجنسی راسکوسموس کے مطابق لونا-25 پانچ روز میں چاند تک پہنچے گا اور پھر چاند کے مدار میں 5 سے 7 روز گزارنے کے بعد چاند کی سطح پر اترے گا، روسی مشن ایسے وقت میں روانہ ہوا ہے جب بھارت کا مشن چندریان 3 چاند کے مدار میں موجود ہے اور اس نے حال ہی میں چاند کی کھینچی جانے والی اولین تصاویر جاری کی ہیں جن میں چاند کی سطح کو دکھایا گیا ہے۔
چندریان 3 مشن 14 جولائی کو روانہ ہوا تھا اور لانچ کے بعد 10 دن تک زمین کے مدار میں موجود رہا اور پھر 5 اگست کو کامیابی سے چاند کے مدار میں داخل ہوا، یہ 23 اگست کو چاند کے قطب جنوبی میں اترنے کی کوشش کرے گا۔
اگر چندریان 3 مشن قطب جنوبی میں اترنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو بھارت چاند کے قطب جنوبی میں مشن اتارنے والا پہلا ملک بن جائے گا تاہم اگر روس کا لونا-25 اپنے پروگرام کے مطابق چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوگیا تو وہ قطب جنوبی میں اترنے کی دوڑ میں بھارت کو شکست بھی دے سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 1976 کے بعد روس کا یہ چاند کا پہلا مشن ہے، آخری بار سوویت دور میں لونا-24 چاند کی سطح سے 170 گرام مٹی لے کر کامیاب لوٹا تھا تاہم اس کے بعد مشنز کی ناکامی اور مالی مسائل کے باعث یہ پروگرام بند کردیا گیا تھا۔
چاند کے قطب جنوبی کی اہمیت کیوں ہے؟
اب تک امریکا، چین اور روس چاند پر مختلف مشنز کامیابی سے اتار چکے ہیں مگر قطب جنوبی میں لینڈنگ کی کوشش نہیں کی گئی۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چاند کے قطب جنوبی میں کافی مقدار میں برف موجود ہے۔
چاند پر برف یعنی پانی کی موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں انسان اسے استعمال کر سکتا ہے، یہ برف نہ صرف پینے کے پانی میں تبدیل کی جا سکتی ہے بلکہ اس سے آکسیجن اور ہائیڈروجن حاصل کی جاسکتی ہے جس سے وہاں زندہ رہنے اور راکٹ یا خلائی جہاز کیلئے فیول حاصل کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔