اسلام آباد: (ویب ڈیسک) نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ پیکا قانون کے تحت پاکستان کی سائبر سپیس کا تحفظ بہت ضروری ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل پاکستان سائبر سکیورٹی ہیکاتھون 2023 کی تقریب تقسیم انعامات سے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی، تقریب کا اہتمام وزارت آئی ٹی کے ادارے نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ (اگنائٹ) کے تحت کیا گیا تھا۔
تقریب سے خطاب میں ڈاکٹرعمر سیف نے کہا کہ سائبر کرائم کے خلاف کارروائی کیلئے کوئی مخصوص ادارہ موجود نہیں تھا، اس لیے ایف آئی اے میں سائبر کرائم ونگ بنایا گیا جو ان امور کو دیکھتا تھا، اب اس کیلئے تمام مطلوبہ آلات و مہارت پر مبنی الگ ادارہ قائم کردیا گیا ہے جس کا نام نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیسلا کی گاڑیاں تیار کرنیوالی فیکٹری میں روبوٹ کا انجینئر پرحملہ
انہوں نے کہا کہ سائبرکرائم کے خلاف کارروائی کا اختیار ایف آئی اے سے لے کر اس مخصوص ادارے کے سپرد کیا جارہا ہے جو سائبر کرائم کے خلاف موثر کارروائی کرسکے گا جس سے پاکستان کی سائبر سپیس، سرکاری و نجی اداروں کا ڈیٹا، بزنس ٹرانزیکشنز اور شہریوں کی آن لائن سرگرمیاں محفوظ ہوسکیں گی۔
ڈاکٹر عمر سیف نے سائبر سکیورٹی ہیکاتھون کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے اس کے انعقاد پر اگنائٹ انتظامیہ کو سراہا اور مقابلے میں کامیابی حاصل کرنے والی ٹیموں کو مبارکباد دی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس سال سعودی عرب میں ہونے والے بلیک ہیٹ کے سائبر سکیورٹی مقابلے میں 6 ٹیموں نے پاکستان کی نمائندگی کی جن میں سے 4 کو ایونٹ میں حصہ لینے والی 250 بین الاقوامی ٹیموں میں سے ٹاپ 35 ٹیموں میں شامل کیا گیا۔