ریاض :(ویب ڈیسک)سعودی عرب کی خلائی ایجنسی اور ورلڈ اکنامک فورم نے ’’مرکز خلائی مستقبل‘‘ کے قیام کے معاہدے پر دستخط کرد یئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق معاہدے سے واضح ہو رہا ہے کہ سلامتی، صحت، تعلیم اور اختراعات کے شعبوں کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اب خلائی شعبہ میں امکانات اور موجود مواقع کی وسعت سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی لے رہا ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ سعودی عرب کے حالیہ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق خلائی مارکیٹ کا حجم 2022 میں تقریباً 400 ملین ڈالر ہے، سعودی خلائی مارکیٹ میں سیٹلائٹ مواصلات کے علاوہ مینوفیکچرنگ، ارتھ آبزرویشن اور زمینی شعبے کی خدمات کے مواقع موجود ہیں۔
عرب میڈیا کا کہنا ہےکہ حال ہی میں سعودی عرب میں قائم مرکز سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ ان سیٹلائٹس کو لانچ کرنے کے لیے خدمات فراہم کرے گا، یہ مرکز خلائی سائنس اور ایکسپلوریشن کے ساتھ ساتھ موسمیاتی اور آب و ہوا کی خدمات میں حصہ لے گا، ساتھ ہی خلائی ملبے کے مسئلے کا مقابلہ کرنے کے ابھرتے ہوئے شعبوں کے متعلق بھی سیکھے گا۔
عالمی اقتصادی فورم نے توقع ظاہر کی ہے کہ خلائی معیشت کا حجم سال 2035 تک بڑھ کر 1.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا، یہ ایسے وقت میں ہوگا جب دنیا مواصلات اور نقل و حرکت کی ٹیکنالوجیز پر تیزی سے انحصار کرتی جا رہی ہے ۔
یاد رہے سعودی عرب نے خلائی مشن کیلئے 2000 اور 2019 کے درمیان تقریباً 16 سیٹلائٹ لانچ کیے تھے۔