نیویارک :(ویب ڈیسک )امریکی خلائی ادارے ناسا کے مشن نے مریخ پر ایک ایسی دریافت کی ہے جس سے وہاں اربوں سال قبل جراثیمی زندگی کا اشارہ ملتا ہے۔
ناسا کے پرسیورینس روور نے مریخ کی ایک قدیم دریائی وادی میں Cheyava Falls نامی چٹان دریافت کی۔
اس چٹان کے تجزیے سے ایسے نامیاتی مادے کے آثار ملے جو زمین پر قدیم جراثیموں کے فوسل سے ملتے جلتے تھے اور ایسے شواہد بھی سامنے آئے جن سے عندیہ ملا کہ کسی زمانے میں پانی اس چٹان سے گزرتا تھا۔
کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسدان کین فارلے نے بتایا کہ یہ چٹان بہت زیادہ پیچیدہ ہونے کے ساتھ بہت زیادہ اہم بھی ہے، انہوں نے تسلیم کیا کہ غیر حیاتیاتی عمل سے بھی چٹان میں ایسے آثار ظاہر ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو ہم نے نامیاتی مادے کی موجودگی کو دریافت کیا ہے اور چٹان پر بنے رنگ رنگا دھبوں سے ایسے کیمیائی ردعمل کا علم ہوتا ہے جو ممکنہ طور پر جراثیمی زندگی کا نتیجہ ہو سکتا ہے جبکہ زندگی کے لیے ضروری پانی کے شواہد بھی ملے ہیں۔
کین فارلے نے مزید بتایا کہ دوسری جانب ہم ابھی یہ تعین کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ یہ چٹان کیسے بنی اور قریبی چٹانوں نے ان خصوصیات کے حوالے سے کس حد تک کردار ادا کیا۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ زمانہ قدیم میں مریخ ایک گرم اور پانی سے بھرپور سیارہ تھا اور اگر زندگی وہاں کبھی موجود تھی تو اس کے آثار چٹانوں کے اندر ہی نامیاتی مادے اور فوسلز ذرات سے ہی مل سکتے ہیں۔