نیویارک :(ویب ڈیسک ) سائنسدانوں نے ایسا سیارہ دریافت کرلیا ہے جہاں کا ماحول ان کے خیال میں زندگی کے لیے موزوں ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ کی مدد سے ماہرین نے اس سیارے کو دریافت کیا جو زمین سے 48 نوری برسوں کے فاصلے پر واقع ہے، زمین سے لگ بھگ دوگنا بڑا ایل ایچ ایس 1140 بی نامی سیارہ Cetus نامی جھرمٹ میں موجود ہے۔
سائنسدانوں کے خیال میں اس سیارے میں بحر اوقیانوس سے 50 فیصد چھوٹا ایک سمندر بھی موجود ہے، سائنسدانوں نے دسمبر 2023 میں 2 بار ایل ایچ ایس 1140 بی کا جائزہ جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ سے لیا، انہوں نے اس ٹیلی سکوپ کے سپیکٹرو گراف کا استعمال کرکے اس سیارے کے ماحول کی جانچ پڑتال کی۔
ماہرین میں شامل مشی گن یونیورسٹی کے ریان میکڈونلڈ نے بتایا کہ یہ سیارہ اپنے نظام شمسی کے ایسے حصے میں واقع ہے جسے زندگی کے موزوں تصور کیا جاتا ہے اور وہاں زمین جیسی فضا کی موجودگی کا امکان ہے، ہم نے ممکنہ طور پر اس سیارے میں ہوا کی موجودگی کے شواہد بھی دریافت کیے ہیں۔
محققین کی جانب سے یہ جائزہ لیا گیا تھا کہ یہ سیارہ نیپچون کی طرح ہائیڈروجن پر مبنی ہے یا زمین جیسی نائٹروجن پر مبنی فضا وہاں موجود ہے، نتائج سے ثابت ہوا کہ یہ سیارہ نیپچون جیسا نہیں بلکہ اس کی بیشتر خصوصیات ہماری زمین سے ملتی جلتی ہوسکتی ہیں۔
تحقیق میں ایسے ممکنہ شواہد دریافت کیے گئے جو وہاں کے زمین جیسے نائٹروجن سے بھرپور فضا کی جانب اشارہ کرتے ہیں، ایل ایچ ایس 1140 بی ایک چھوٹے سرخ ستارے کے گرد چکر لگاتا ہے۔، یہ ستارہ ہمارے سورج کے مقابلے میں کافی چھوٹا اور ٹھنڈا ہے اور اس سے ایل ایچ ایس 1140 بی اتنی دور واقع ہے جس سے سیارے کی سطح منجمد ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔
تاہم اگر سیارے میں زمین جیسی فضا موجود ہے تو اسے گرین ہاؤس جیسے اثر کا بھی سامنا ہوتا ہوگا جس سے سیال سمندر کا امکان بڑھتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ایک برفانی سیارہ ہے جس میں 2500 میل چوڑا سمندر موجود ہے جبکہ اس کی ایک سمت ہمیشہ اپنے ستارے کی جانب رہتی ہے۔
سائنسدانوں کا مزید کہنا تھا کہ ٹھوس نتائج کے لیے ہمیں ابھی کافی تحقیقی کام کرنا ہوگا مگر اب تک کے شواہد کافی حوصلہ افزا ہیں۔