بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین نے خلا میں سپر کمپیوٹر نیٹ ورک کو قائم کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔
اس مقصد کے لیے چین کی جانب سے اولین 12 سیٹلائیٹس کو خلا میں لانچ کیا گیا جو کہ 2800 سپر کمییوٹر سیٹلائیٹ نیٹ ورک کا حصہ ہیں، یہ سیٹلائیٹس اے ڈی اے اسپیس کمپنی، Zhijiang لیبارٹری اور Neijang ہائی ٹیک زون نے تیار کیے ہیں۔
اے ڈی اے اسپیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ سیٹلائیٹس موصول کردہ ڈیٹا کا تجزیہ خود کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کے لیے انہیں زمینی اسٹیشنز پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، یہ سیٹلائیٹس اے ڈی اے اسپیس کے اسٹار کمپیوٹر پروگرام کا حصہ ہیں اور بنیادی طور پر تھری باڈی کمپیوٹنگ Constellation کے اولین سیٹلائیٹس ہیں۔
ہر سیٹلائیٹ میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل نصب ہے اور ہر سیٹلائیٹ فی سیکنڈ 744 ٹیرا آپریشنز (ٹی او پی ایس) کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اے ڈی اے اسپیس کے مطابق مجموعی طور پر یہ سیٹلائیٹس 5 پیٹا آپریشنز فی سیکنڈ (پی او پی ایس) کرسکتے ہیں اور ان کا بنیادی مقصد ہزاروں سیٹلائیٹس کے ایک ایسے نیٹ ورک کو تشکیل دینا ہے جو ایک ہزار پی او پی ایس کے سنگ میل تک پہنچ سکے۔
یہ سیٹلائیٹس ایک دوسرے سے لیزر استعمال کرکے رابطے میں رہ سکیں گے اور 30 ٹیرا بائیٹس اسٹوریج شیئر کرسکیں گے، اولین 12 سیٹلائیٹس کو گزشتہ دنوں سائنسی پے لوڈ کے ساتھ لانچ کیا گیا، یہ سیٹلائیٹس 3 ڈی ڈیجیٹل ٹوئن ڈیٹا بھی تیار کرسکیں گے جس کو ایمرجنسی ریسپانس، گیمنگ اور سیاحت کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
ایک رپورٹ کے مطابق خلا پر مبنی سپر کمپیوٹر کے فوائد وقت بچانے سے بہت زیادہ ہیں، روایتی سیٹلائیٹ ٹرانسمیشن سست ہوتی ہے اور سیٹلائیٹ ڈیٹا کا 10 فیصد سے کم حصہ زمین تک پہنچتا ہے۔