مناسب الفاظ کا انتخاب اور دوران گفتگو انداز میں شائستگی آپ کو کسی اچھے عہدے پر منتخب کروانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے
لاہور (روزنامہ دنیا ) گفتگو کے ذریعے آپ سننے والے کو اپنی شخصیت اور خیالات سے آگاہ کر سکتے ہیں ، آپ بہت زیادہ اہل اور متحرک شخصیت ہو سکتے ہیں لیکن اگر آپ اپنا مؤقف مؤثر طریقے سے دوسروں تک نہیں پہنچا پاتے تو آپ انٹرویو لینے والے کو متاثر کرنے میں کامیاب نہیں ہوںگے ۔ ایک انٹرویو میں فن گفتگو سب سے قیمتی ہوتا ہے کیونکہ ایک انٹرویو بنیادی طور پر منتخب کنندہ اور امیدوار کے مابین دو طرفہ زبانی بات چیت ہے ۔ ہم آہنگی اس وقت پیدا ہونا شروع ہوتی ہے جب آپ انٹرویو والے کمرے کو کھٹکھٹاتے ہیں ۔ آپ داخلے سے قبل چند لمحے انتظار کیجیے جونہی آپ کمرے میں داخل ہوں انٹرویو لینے والے یا والوں کو دیکھ کر مسکرائیے اور السلام علیکم کہیے ۔
اس موقع پر آپ نے جو اپنا پہلا تاثر قائم کیا وہی آپ کے منتخب ہونے کے مواقع کو بڑھا سکتا ہے ۔ اپنے شعور کو بیدار رکھیے ۔ آپ کی برداشت ایسی ہو جو مشکل سوالات حل کرتے ہوئے آپ کے چہرے پر قدرتی ، اختیاری اور دوستانہ مسکراہٹ بکھیر دے ۔ مسکراہٹ:ایک مسکراہٹ کی مدد سے ہم آہنگی پیدا کرنا نہایت ہی آسان اور قدرتی راستہ ہے۔ سنجیدہ مسکراہٹ آپ کے انتخاب کو آسان بنا دیتی ہے۔ جبکہ بعض لوگ سوالات کا جواب دینے کی کوشش کے دوران تیوری ماتھے پر لے آتے ہیں جس سے نقصان ہوسکتاہے۔ آ پ کو اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی تاکہ آپ اپنے مقصدمیں کامیاب ہو سکیں ۔ بدحواسی کی حرکات سے پرہیز کیجیے ، گفتگو کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی جانب پہلا قدم یہ ہے کہ آپ نے اپنی تمام اہلیت اور حاضر جوابی سے نہ صرف انٹرویور کی توجہ حاصل کرنا ہے بلکہ اپنے بارے میں اسے قائل بھی کرنا ہے ۔
گفتگو کے تین ابتدائی اجزائے ترکیبی ہیں ۔ یہ آواز اسلوب، ڈھنگ اورالفاظ ہیں۔ اچھی شخصیت انٹرویو کے سیاق و سباق میں مجموعی طورپر تمام مثبت پہلوئوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔ انٹرویور کا کام امیدواروں کی کمزوریوں کو ظاہر کرنا جبکہ امیدوار کو اپنی مثبت صلاحیتوں کو باور کرانا اور خوش دل طریقوں سے صورت حال کا مقابلہ کرنا ہے ۔ ایسی صورت میں سب سے بڑا آلہ جو آپ کو منتخب کروا سکتا ہے وہ بول چال کے الفاظ ہیں ۔ الفاظ کو سننے اور سمجھنے کے لیے آواز کا حجم رفتار اور تلفظ بنیادی عناصر ہیں۔ جن پر آپ کو بہرحال عبور ہونا چاہیے۔ آپ کو گفتگو عمومی اندا زمیں کرنی چاہیے۔ تاہم آپ کی آواز کے حجم کا تعین آپ کے اور انٹرویو لینے والے کے مابین فاصلے کے تناسب سے ہونا چاہیے۔آواز بہت اونچی نہ ہو اورنہ ہی اس قدر دھیمی ہو کہ انٹرویو لینے والا اسے سن نہ پائے ایسی صورت حال آپ کے مقصد کو ناقابل برداشت نقصان پہنچا سکتی ہے ۔
دوران گفتگو انٹرویور کو اپنے الفاظ پر غور کرنے کے لیے وقت دیجیئے ۔ ایک ساتھ الفاظ کو حرکت میں دینے کی بجائے توقف اختیار کریں۔ مناسب الفاظ پر زور دیجیئے تاکہ آواز بری محسوس نہ ہو۔ آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے جواب کے مناسب حصوں کے ہر لفظ کا تلفظ درست اور زور سے ادا کریں ۔ آپ جواب دینے میں جلدی نہ کریں بلکہ اپنے الفاظ اور جملوں کو ایسے ادا کریں کہ وہ انتخاب کنندہ پر اپنا اثر ڈالیں ۔ گفتگو کے حتمی الفاظ آپ کے علم اور آپ کی صلاحیت کا ذخیرہ ہوتے ہیں جس سے آپ نے اپنی شخصیت کا اظہار کرنا ہے ، لہٰذا آپ کے پاس الفاظ کا درست ذخیرہ ہونا چاہیے جنہیں آپ سکول کالج یونیورسٹی نیز عام مطالعہ کے ذریعے سیکھا ہے ۔ واضح رہے کہ انٹرویو کے دوران بھاری بھرکم الفاظ بول کر اپنی قابلیت کا اظہار نہ کیجیے ۔ جملے مختصر سادہ اور بامعنی ہونے چاہئیں کیونکہ کامیاب گفتگو صاف سوچ مختصر بیان اور گرائمر کی زبان کی درست بات چیت کامطالبہ کرتی ہے ۔ اس لیے حقائق کو آسان اور دلچسپ اندازمیں بیان کریں۔ بڑے الفاظ کے متبادل مختصر الفاظ استعمال کیجیے اور وہ جس قدر مؤثر ہوں گے نتائج اتنے ہی بہتر ہوں گے ۔