سمندر کے پانی میں موجود نمکیات کی مقدار اس قدر زیادہ ہے کہ اس میں کسی چیز کے زندہ رہنے کا کوئی امکان نہیں
لاہور (دنیا نیوز ) دنیا میں ایک ایسا مقام بھی ہے جہاں زندگی نہیں پنپ سکتی، اسے بحر مردار یا ڈیڈ سی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ اس سر زمین پر واقع ہے جو دنیا کے تین بڑے مذاہب کا منبع سمجھی جاتی ہے۔ بحر مردار ایک ایسا مقام جہاں کسی بھی قسم کی زندگی نہیں۔
یہ اردن، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان واقع سمندر ہے، یہ سطح سمندر سے چار سو تیس اعشاریہ پانچ میٹر نیچے ہے، یہ ایسا مقام ہے کہ جہاں بارش اور آس پاس سے زمین کے اندر اور اوپر سے پانی آتا ہے۔ یہاں پانی آتا تو ہے لیکن کہیں جاتا نہیں۔ کیونکہ یہ چاروں طرف سے بند ہے، تو پھر آخر پانی کا کیا ہوتا ہے، یہ پانی صرف بخارات بن اڑ جاتا ہے۔
صدیوں سے پانی کے یوں اڑنے کی وجہ سے نیچے صرف معدنیات اور نمکیات ہی رہ جاتی ہیں اور اس عمل سے پانی اتنا نمکین ہو چکا ہے کہ اس میں جاندار مثلاً مچھلیاں یا پودے زندہ نہیں رہ سکتے۔ اسی وجہ سے اسے بحرِ مردار یعنی مری ہوئی چیزوں کا سمندر یا وہ سمندر جہاں کوئی زندہ نہیں رہ سکتا کہتے ہیں۔