لاہور : (ویب ڈیسک) رپورٹ کے مطابق سال 2008 تا 2015 کے دوران گھروں کی تعمیر اور خریداری کیلئے بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی کی شرح کم رہی ہے تاہم سال 2017 کے دوران قرضوں کی فراہمی میں 18 ارب روپے کے اضافہ سے قرضوں کا مجموعی حجم80 ارب روپے تک بڑھ گیا۔
بین الااقومی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ایک کمرے میں اوسطاً 3.5 افراد رہائش پذیر ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں ایک کمرے میں رہائش پذیر افراد کی تعداد کا تناسب 1.1 فیصد ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گھروں کی تعمیر کیلئے فراہم کردہ قرضوں کی شرح خطے کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2008 تا 2015 کے دوران گھروں کی تعمیر اور خریداری کیلئے بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی کی شرح کم رہی ہے تاہم سال 2017 کے دوران قرضوں کی فراہمی میں 18 ارب روپے کے اضافہ سے قرضوں کا مجموعی حجم80 ارب روپے تک بڑھ گیا۔
عالمی بینک نے تجویز پیش کی کہ ملک میں گھروں کی قلت کے مسئلہ پر قابو پانے کیلئے آسان قرضوں تک رسائی کو یقینی بنایا جائے جس سے نہ صرف ہائوسنگ سیکٹر کی ترقی اور بہتری، گھروں کی قلت کے مسئلہ پر قابو پانے سمیت شعبہ سے منسلک دیگر ذیلی صنعتوں کی ترقی اور فروغ میں بھی مدد ملے گی جس سے قومی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور پائیدار اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول میں بھی مدد ملے گی۔