ریاض (نیٹ نیوز ) سعودی عرب کی حکومت نے ان تھک محنت اور کوششوں کے بعد اندرون اور بیرون ملک میں موجود 53 ہزار قدرتی اور تاریخی نوادرات واپس لینے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ یہ تمام نوادرات مختلف طریقوں سے سعودی عرب سے چوری کرلی گئی تھیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عرب کی قومی ورثہ اور سیاحتی کمیٹی کی طرف سے کچھ عرصہ پیشتر چوری ہونے والی نوادرات کی واپسی کے لیے مہم شروع کی گئی تھی۔ اس مہم کے تحت اندرون اور بیرون ملک میں موجود بیش قیمت ہزاروں تاریخی عالمی معیار کی نوادرات واپس لے لی گئی ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق قومی نوادرات کی واپسی کے پروگرام کا مقصد قومی آثار قدیمہ کا تحفظ کرنے کے ساتھ تاریخی اور ثقافتی مقامات کی حفاظت، مملکت میں تاریخی معالم وآثار کو تخریب کاروں سے بچانا، تاریخی فن تعمیر کی شاہکارعمارات اور مقدس مقامات کوقومی ثقافتی نقشے میں شامل کرنا، تاریخی نوادرات کے مخطوطوں، تصاویر، خاکوں اور دیگر اقسام کی نوادرات کو ڈیجیٹل نظام کے تحت محفوظ کرنا ہے۔
سعودی عرب کے محکمہ آثار قدیمہ کےڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر نایف القنور نے بتایا کہ اندرون اور بیرون ملک میں موجود سعودی عرب کی تاریخی نوادرات کی واپسی کا نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے 32 ہزار سے زاید اور اندرون ملک سے 22 ہزار گراں قیمت نوادرات واپس لے کر قومی ورثے میں شامل کی گئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر الناقور کا کہنا تھا کہ بعض قیمتی نوادرات کو بیرون ملک بھجوانے کی کوشش کے دوران پکڑا گیا۔ واپس لی گئی نوادرات میں جرمن سیاح اونیٹگ کے سفرناموں پر مشتمل ’مسلمہ تیما‘ کا قصہ بھی شامل ہے جسے فرانسیسی سیاح چارلس ھوپر کے قتل کے بعدجدہ میں فرانسیسی سفارت خانے کے ذریعے پہنچایا گیا تھا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں ڈاکٹر القنور نے بتایا کہ تیل کے حوالے سے کام کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کے ماہرین نے سعودی عرب کے بعض قدرتی تاریخی مقامات کا ارضیاتی جائزہ لیا۔ ان میں سے بعض افراد سعودی عرب سے نمونے کے طور پر کچھ نوادرات ساتھ لےگئے مگر انہیں بعد ازاں اپنے ملکوں کے عجائب گھروں میں جمع کرا دیا گیا۔
نوادرات کی چوری کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چور بعض اوقات تاریخی مقامات میں گھس کر وہاں سے نوادرات چوری کرتے اور جلدی امیر ہونے کی غرض سے انتہائی بیش قیمت نوادرات کو اندرون اور بیرون ملک اسمگلروں کو فروخت کرتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کے محکمہ سیاحت وآثار قدیمہ کی طرف سے حال ہی میں نیشنل میوزیم کے زیراہتمام اندرون ملک سے واپس لی گئی 70 قیمتی نوادرات کی نمائش کی تھی۔ ان میں چارسو قبل مسیح کے دور کی مورتیاں، سنگ تراشی کی نمونے، تیروں دھانے، مٹی کے برتن اور دیگر اشیاء شامل ہیں تھیں۔ یہ نوادرات پہلی صدی عیسوی اور ایک ہزار صدی عیسوی کے درمیان کی بتائی جاتی ہیں۔