نیویارک (نیٹ نیوز ) امریکی ویزہ فارم میں ایک خانے میں ''میں دہشت گرد ہوں'' بھی لکھا ہے۔ اس کے آگے ''جی ہاں'' اور ''نہیں'' کے دو چیک باکس ہیں،
کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا ہے کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث کوئی شخص جی ہاں پر ٹک کرے گا۔ ہاں حادثاتی طور پر یہاں ٹک کیا جانا ممکن ہے لیکن حادثاتی طور پر ٹک کرنے والے کے لیے بھی امریکا کے پاس معافی نہیں ہے۔
سکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کو اپنا نیویارک کا دورہ اسی وجہ سے ملتوی کرنا پڑا کہ انہوں نے غلطی سے ویزہ فارم پر میں دہشت گرد ہوں کے سامنے جی ہاں پر ٹک کر دیا تھا۔
29 سالہ مینڈی سٹیونسن نے آن لائن ویزہ فارم بھر کر بھیج دیا۔ اُن کے مطابق انہوں نے فارم کو اچھی طرح دیکھ بھال کر بھرا تھا لیکن جب دو دن بعد انہیں ویزہ مسترد ہونے کی اطلاع ملی تو انہیں معلوم ہوا کہ ان سے کیا غلطی ہوئی ہے۔
سٹیونسن نے جو فارم بھرا تھا اسے ای ایس ٹی اے یا الیکٹرونک سسٹم فار ٹریول اتھارائیزیشن کہا جاتا ہے۔ یہ ایک آن لائن فارم ہے، جس کی وجہ سے برطانوی شہری مکمل ویزہ کے بغیر امریکا میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اس فارم میں ایک سوال کے غلط جواب سے سٹیونسن کا ویزہ مسترد ہوگیا۔
وہ سوال تھا کہ کیا آپ کبھی دہشت گرد سرگرمیوں، جاسوسی، تخریب کاری یا نسل کشی میں ملوث یا ملوث ہونے کی کوشش کرچکے ہیں؟ سٹیونسن نےمیڈیا کو بتایا کہ ایسا غلطی سے ہوا ہے، اسے یقین ہے کہ انہوں نے نہیں پر ٹک کیا تھا۔
اس کے بعد انہوں نے سکرول کر کے نیچے کنفرم کر دیا۔ سٹیونسن کا خیال ہے کہ سکرول کرنے سے آپشن بدل گئے ہونگے۔ سٹیونسن نے اس حوالے سے جب امریکی سفارتخانے میں رابطہ کیا تو انہیں بتایا کہ یہ وہ بدترین چیک باکس ہے جو کوئی ٹک کر سکتا ہے۔
اس کے بعد سٹیونسن سے طویل سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اس کے بعد سفارت خانے سے انہیں بتایا کہ ان کے مکمل ویزہ آنے میں تین سے پانچ دن لگیں گے۔
یعنی اس دورے کےلیے سٹیونسن کو اپنا وزٹ پلان بھی بدلنا پڑےگا۔ سٹیونسن نے سفارتخانے کو بتایا کہ اسے 2015 سے جان لیوا چھاتی کا کینسر ہے۔ وہ اپنا سفری پلان نہیں بدل سکتی کیونکہ ہر 12 ہفتے بعد انہیں سکین کیا جاتا ہے۔
سٹیونسن کی مجبوریوں کو سننے کے باوجود امریکی سفارت خانے سے انہیں اس حوالے سے چھوٹ دینے سے انکار کر دیا۔ اس وجہ سے سٹیونسن کو دوبارہ بکنگ کے لیے 800 پاؤنڈ مزید خرچ کرنے پڑے۔