تہران (نیٹ نیوز ) امریکا کی طرف سے ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں تمام شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہے ہیں۔ دیگر شعبوں کی طرح تہران کے چھاپہ خانے اور پریس کے مراکز بھی شدید مالی بحرانوں کا سامنا کرنے لگے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق 30 سال سےتہران میں قائم بامشاد سبز پرنٹنگ پریس بھی امریکی پابندیوں کےنتیجے میں دیوالیہ ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق غیرملکی کرنسی کی عدم دستیابی، کاغذ کی قلت اور دیگر ضروری سامان کی عدم فراہمی کی وجہ سے پرنٹنگ پریس نے اپنے سرگرمیاں محدود کردی ہیں۔
ایرانی اخبار بہار نیوز کی رپورٹ کے مطابق بامشاد سبز پرنٹنگ پریس کا شمار ایران کے سب سے بڑے اور پرانے چھاپہ خانوں میں ہوتا ہے۔ یہ پریس ایران میں سرکاری سکولوں کو نصاب، اخبارات اور دیگر بڑے پیمانے پر کتب چھاپتا رہا ہے۔
اخباری رپورٹس کے مطابق بامشاد سبز پرنٹنگ پریس نے جن اخبارات اور دیگر اداروں کے ساتھ پرنٹنگ کے معاہدے کر رکھے ہیں۔ انہیں ادارے کو درپیش مالی بحران کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔ پرنٹنگ پریس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ادارہ مالی مشکلات سے دوچار ہے۔ اس کے پاس پرنٹنگ کے لیے درکار کاغذ موجود نہیں، اس لیے پریس مزید طباعت اور اشاعت کا کام نہیں کرسکے گا۔
ایرانی اخبارات کے ذرائع کے مطابق بامشاد سبز کی طرف سے پرنٹنگ پر معذرت کےبعد اخبارات متبادل چھاپہ خانوں کی تلاش میں ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق چھاپہ خانوں میںکاغذ کی قلت کے باعث بعض اخبارات کے صفحات بھی کم کئے گئے ہیں مگر انہیں اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔
ستمبر میں ایرانی اخبار قانون نے ایران میں کاغذ کی قیمت میں بے پناہ اضافے پر ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میںکہا گیا تھا کہ ملک بھر میں پرنٹنگ اور پریس کے شعبے کو ایک نئے اور سنگین بحران کا سامنا ہے۔ اخبار کےمطابق اگر یہ بحران حل نہیں ہوتا تو ایران میں چھاپہ خانوں کا مستقبل تاریک ہوجائے گا اور اخبارات چھپنا بھی بند ہو جائیں گے۔