لاہور: (ویب ڈیسک) سیلفی کے جنون نے پوری دنیا میں لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ تاہم بعض مرتبہ خطرناک نوعیت کی تصاویر اور ویڈیوز ان شوقین حضرات کو مہنگی پڑ جاتی ہیں اور ان کا اقدام خودکشی کے مترادف ہو جاتا ہے۔
حال ہی میں جاری اعدادوشمار کے مطابق سیلفی کے سبب موت کے منہ میں جانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس حوالے سے تحقیقی مطالعے کے مطابق اکتوبر 2011 سے نومبر 2017 تک 259 افراد سیلفی کے ہاتھوں موت کے منہ میں چلے گئے جو سالانہ اوسطا 43 افراد بنتے ہیں۔ جہاں تک سیلفی کے دوران موت کے نمایاں ترین اسباب ہیں تو ان میں ڈوبنا یا اونچی جگہ سے گرنا سرفہرست ہے۔ تحقیق کے مطابق قاتل سیلفی کی دوڑ میں مرد خواتین پر برتری رکھتے ہیں۔ سیلفی سے ہونے والی ہر دس اموات میں سات مرد ہوتے ہیں اور یہ تناسب 73 فیصد کے قریب بنتا ہے۔
اس کے مقابل تحقیقی مطالعے میں شریک سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بالخصوص خطرناک مقامات پر سیلفی کی ممانعت کے زون بنائے جائیں تا کہ اس نوعیت کی ذاتی تصاویر کے سبب واقع ہونے والی اموات پر روک لگائی جا سکے۔