ریو ڈی جنیرو: (ویب ڈیک) کسی کے آنسو پونچھنا آج سے قبل انسانوں کی ہی خاصیت شمار کی جاتی تھی تاہم اب رازیل کے بارانی جنگلات میں ایس پتنگا دریات ہوا ہے جو پرندوں کی آنکھوں سے نکلنے والے پانی یا آنسووں نکلناپنی پیاس بجھاتا ہے۔
کچھ عرصے قبل برازیل کے ماہر حیاتیات جوواؤ کارنیرو ڈی لیما مورائس نے رات کی تاریکی میں شاخ پر اونگھتے ہوئے ایک چھوٹے بھورے پرندے کو دیکھا۔ اس کی گردن سے ایک پتنگا چپکا ہوا تھا جو اپنی لمبی زبان پرندے کی آنکھ کے ڈیلے پر پھیر رہا تھا۔ غور سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ پتنگا پرندے کی آنکھ سے نمی چوس رہا تھا۔
ایک گھنٹے بعد اسے دوبارہ ایک پرندہ دکھائی دیا اور اس آنٹ برڈ پرندے کی آنکھ کا آنسو بھی ایک پتنگا پی رہا تھا جسے ایربڈ موتھ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد ڈی لیما مورائس نے ایسے کئی واقعات دیکھے اور اسے نوٹ کیا۔ اس سے قبل ماہرین نے تتلیوں اور پتنگوں کو مگرمچھوں، کچھووں اوردیگرممالیہ کے آنسو پیتے دیکھا ہے اور وہ اسے ایک عام رجحان تصور کرتے ہیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پتنگے پرندوں کی آنکھوں سے اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔ مورائس پہلے ماہرہیں جنہوں نے اسے دریافت کیا ہے۔
تتلیاں اور بھدی تتلیاں یعنی پتنگے مختلف جانوروں کے آنسو پیتے ہیں جسے لیکریفیگی کا عمل کہتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنی غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں کیونکہ آنسوؤں میں پروٹین اور سوڈیم پایا جاتا ہے۔ بعض کیڑے بھی آنسو پی کر مفید معدن حاصل کرتے ہیں۔ اس سے پرندے کو نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ کوئی نقصان لیکن ماہرین کاخیال ہے کہ اس طرح وہ آنکھوں کے انفیکشن کے ضرور شکار ہوسکتے ہیں۔