کیلیفورنیا: (روزنامہ دنیا) وہ دن دور نہیں جب ایمیزون ہوم اسسٹنٹ ’الیکسا‘ صرف آواز سن کر نزلہ، بخار، کھانسی اور سردی کو شناخت کرسکے گا۔ ترقی یافتہ ممالک میں مائیکروسافٹ اور ایمیزون کے اسسٹنٹ گھروں کے معاملات تک سنبھالتے ہیں۔
یہ آلات آواز کے اشاروں پر حکم کی تعمیل کرتے ہیں مثلاً ایمیزون کا وائس اسسٹنٹ الیکسا اے سی کی ٹھنڈک کم زیادہ کرنے، گھریلو بتیاں گل کرنے کے علاوہ اشیا خریدنے کے کام آتا ہے۔
اب ایمیزون کمپنی نے ایک نئی پیٹنٹ کی درخواست دی ہے جس کے تحت اس کا خاص الگورتھم اور مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس) آواز میں تبدیلی اور لہجے سے اندازہ لگاتا ہے کہ بولنے والے کے گلے میں خراش ہے، اسے بخار ہے یا وہ کھانسی اور جاڑے کا شکار ہے۔
اس طرح الیکسا ڈاکٹر، دوا یا سوپ کی تجویز دے سکتا ہے لیکن دوا کا فیصلہ آپ کو کرنا ہو گا۔ پیٹنٹ کے بعد یہ آواز میں چھپے اشاروں سے خوف، افسردگی، اداسی، بوریت اور خوشی کا پتہ بھی لگاسکتا ہے۔ اس دوران الیکسا سانس کی روانی بھی محسوس کرتا ہے اور اس کا تجزیہ کرتا ہے۔
الیکسا چینی، بھارتی، برطانوی، امریکی، لاطینی اور آسٹریلوی لہجوں کو شناخت کرسکتا ہے لیکن یاد رہے کہ گلے کی خراش کی صورت میں الیکسا شربت کا اشتہار بھی دے گا۔ پیٹنٹ کی رو سے اب بولنے والے کی آواز اور جنس بھی شناخت کی جاسکے گی۔