برلن: (ویب ڈیسک) ماحولیاتی تحفظ دینے کے لیے جرمنی میں جانوروں کی فلاح کیلئے ’’گوشت ٹیکس‘‘ کی تجویز سامنے آ گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن اراکین پارلیمان نے تجویز پیش کی ہے کہ تحفظ ماحول اور جانوروں کی فلاح کے لیے ملک میں سستے گوشت پر ’میٹ ٹیکس‘ لگا دیا جائے۔ سپر مارکیٹوں اور اشیائے خورد و نوش کی دکانوں پر عام شہریوں کو گوشت اب تک قدرے کم قیمت پر دستیاب ہوتا ہے بہت سے دیگر ممالک کے مالیاتی قوانین کی طرح یہاں بھی خرید و فروخت کی ہر شے پر مقررہ شرح سے ایسا ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، جو ویلیو ایڈڈ ٹیکس‘ یا VAT کہلاتا ہے۔
اس ٹیکس کی شرح اشیائے تعیش کے لیے 19 فیصد ہے اور اشیائے خوراک کے لیے نصف سے بھی کم یعنی صرف سات فیصد ہے۔
سوشل ڈیموکریٹس کی جماعت ایس پی ڈی اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے اراکین پارلیمان نے تجویز پیش کی ہے کہ گوشت کے استعمال میں کمی کی خاطر اور تحفظ ماحول اور جانوروں کی بہتری کے لیے گوشت ٹیکس‘ لگا دیا جائے۔
یہ مجوزہ ٹیکس عملاﹰ نیا ٹیکس نہیں ہوگا لیکن مطالبہ کیا گیا ہے کہ گوشت اور گوشت کی مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی صورت میں وی اے ٹی کی شرح 7 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کر دی جائے۔
اس طرح اگر تجویز منظور ہو گئی تو گوشت خور جرمن صارفین کو آئندہ مختلف جانوروں کے گوشت اور ان کے گوشت سے بنی مصنوعات پر 12 فیصد زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ مطلب یہ بھی ہو گا کہ تب ٹیکس کی شرح کے لحاظ سے گوشت اشیائے خوراک کے بجائے اشیائے تعیش میں شمار کیا جانے لگے گا۔
گرین پارٹی کے زرعی سیاسی امور کے ترجمان فریڈرش اوسٹن ڈورف کے مطابق میں حق میں ہوں کہ گوشت اور گوشت کی مصنوعات پر سیلز ٹیکس میں موجودہ رعایت ختم کر کے شرح 7 سے 19 فیصد کر دی جائے۔ اس طرح حکومت کو جو اضافی مالی وسائل حاصل ہوں وہ تحفظ ماحول کے اقدامات اور جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیے جائیں۔
اسی طرح جرمن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے زراعت سے متعلقہ سیاسی امور کے ترجمان رائنر اشپیگِنگ کا بھی کہنا ہے کہ گوشت پر وی اے ٹی کی شرح بڑھا دینے سے عوامی خزانے کو ملنے والا گوشت ٹیکس‘ آگے بڑھنے کا ایک بہتر راستہ ہو سکتا ہے۔