برلن: (ویب ڈیسک) جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر سفید خواتين امریکی ارکان کانگریس کے بارے ميں متنازعہ بيان ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق چانسلر کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی بیان بازی سے اظہار لاتعلقی کرتی ہوں اور جن چار خواتین پر زبانی حملوے کیے گئے ہے ن کے ساتھ اظہار يکجہتی کرتی ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا بيان امريکی اقدار کے منافی ہے کیونکہ امريکی ترقی ميں مختلف رنگ و نسل کے لوگوں کا اہم کردار رہا ہے۔ ان کا یہ بیان ناقابل قبول ہے۔ میں ان خواتین کیساتھ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف امریکی ایوان نمائندگان میں مذمتی قرار داد منظور
یاد رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیانات کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی، قرار داد میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو حملہ آور‘ قرار دینے کی بھی مذمت کی گئی۔ حزب اختلاف کی ان چار ارکان میں الیگزینڈرا اوکاسیو کورتیز، راشدہ طلیب، الہان عمر اور آیانا پریسلی شامل ہیں۔ ان خواتین کا تعلق ہسپانوی، عرب، صومالی اور افریقی نسل سے ہے۔
امریکی کانگریس کی یہ اراکان صدر ٹرمپ کی پالیسوں کی کھل کر مخالفت کے لیے جانی جاتی ہے اور واشنگٹن میں ان کا گروپ دی سکواڈ‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اس قرار داد میں مجموعی طور پر 240 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جب کہ 187 نے مخالفت کی۔ امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کا اکثریت ہے لیکن اس قسم کی مذمتی قرارداد کا ایوان بالا یعنی سینٹ سے منظور ہونا مشکل ہے کیونکہ سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی اکثریت میں ہے۔
اس بيان پر امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیانات کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی۔ صدر ٹرمپ کا اصرار ہے کہ کے بیان نسل پرستانہ ہرگز نہیں لیکن انہوں نے بيان پر نظر ثانی کرنے کی بجائے ریاست نارتھ کيرولينا ميں جلسے ميں پھر متنازع جمعلے دہرائے جس پر ان کے حاميوں نے اراکین کانگریس کے خلاف انہیں واپس بھيجو کے نعرے لگائے۔