نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں فوج سے نصف کا انخلا مکمل ہو چکا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے فوکس نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے فوج کا مکمل انخلا چاہتے ہیں۔ پہلے تعداد 16 ہزار تھی اور اب 9 ہزار کے لگ بھگ رہ گئی ہے۔ یہ کمی بتدریج جاری رہے گی۔
دوسری طرف ماہرین امریکی صدر کے اس اعلان کو حیران کن قرار دے رہے ہیں۔
اُدھر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے جاری مذاکرات کے اختتام پر امریکی فوج کے انخلا کے نظام الاوقات کا اعلان ممکن ہے۔ افغانستان کے تقریباً سبھی سیاسی و مذہبی حلقوں کی طالبان کے ساتھ امن سمٹ اتوار کو ہو گی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق دوحہ میں ہونے والی دو روزہ سمٹ طالبان کی شرط پر ہو رہی ہے اور کابل حکومت کا وفد شریک نہیں ہو گا۔ کانفرنس کے انعقاد میں جرمنی، قطر بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ 7جولائی کی امن کانفرنس کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور طالبان کے دوحہ میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ طالبان جاری مذاکراتی عمل کو انتہائی اہم اور حساس قرار دے چکے ہیں۔
7 جولائی سے شروع ہونے والی میٹنگ میں افغانستان سے 40 اہم سیاسی و مذہبی شخصیات اور مختلف حلقوں کے سرگرم کارکن شریک ہوں گے۔ اس وفد میں کوئی حکومتی کارندہ شامل نہیں ہو گا۔
اُدھر جرمنی کے افغانستان اور پاکستان کیلئے مقرر خصوصی مندوب مارکوس پوٹزیل کا کہنا ہے کہ امن میٹنگ میں چالیس افراد اپنی ذاتی حیثیت میں برابری کی بنیاد پر شامل ہوں گے۔