سری نگر: (ویب ڈیسک) بھارتی فوج کے کور کمانڈر جنرل ڈھلوں نے گیڈر بھبکی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری مائیں اپنے بچوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کریں کیونکہ ہتھیار اُٹھانے والوں کا انجام موت ہے۔
انڈین فوج کی 15ویں کور کے کمانڈر لیفٹینٹ جنرل کے ایس ڈھلوں نے یہ بات منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہی۔اس پریس کانفرنس میں انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پلوامہ حملے کے 100 گھنٹے کے اندر اندر اس کے منصوبہ سازوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارتی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کے ایس ڈھلوں نے دھمکی آمیز پریس کانفرنس میں کہا کہ بچوں کی پرورش میں ماؤں کا ہاتھ سب سے زیادہ ہوتا ہے، اپنے بیٹوں کو عسکری کیمپوں سے واپس آنے کے لیے مجبور کریں۔ یہ بات ذہن نشین کر لی جائے کہ جو بندوق اُٹھائے گا وہ مارا جائے گا۔
14 فروری کو کشمیر کے جنوبی ضلعے پلوامہ میں سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے جوانوں کو لے جانے والی بس پر خودکش حملے میں 40 سے زیادہ اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔اس کے بعد پیر کو پلوامہ میں ہی عسکریت پسندوں اور فوج کے درمیان ایک جھڑپ بھی ہوئی جس میں ایک میجر سمیت چار انڈین فوجی مارے گئے جبکہ فوج نے اس میں تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ لیفٹینٹ جنرل کے ایس ڈھلوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مارے جانے والے عسکریت پسندوں کا تعلق شدت پسند تنظیم جیش محمد سے تھا اور انھوں نے ہی نیم فوجی قافلے پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں بھارتی لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پہلی بار خودکش کار بمبار نے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا، اپنی نوعیت کے منفرد دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کی جاری ہیں۔ کچھ اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں جسے ابھی خفیہ رکھنا زیادہ ضروری ہے۔
جنرل ڈھلوں نے پیر کو مارے جانے والے عسکریت پسندوں کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم بتایا کہ ’فوج نے پلوامہ حملے کے صرف 100 گھنٹوں کے اندر اندر حملے کے منصوبہ ساز جیش رہنماؤں کو ہلاک کر دیا۔‘
ادھر پلوامہ حملے کے بعد جموں میں پرتشدد واقعات کے بعد نافذ کیا جانے والا کرفیو پانچویں دن بھی جاری ہے۔ پلوامہ حملے کے اگلے دن جموں میں مسلم آبادی والے علاقوں میں مشتعل ہندوؤں نے حملے کر کے املاک اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا تھا۔
جموں کے علاوہ انڈیا کے دیگر علاقوں میں بھی پاکستان مخالف مظاہرے ہوئے تھے جبکہ متعدد شہروں میں کالجوں اور دیگر تعلیمی و تربیتی اداروں میں کشمیری طلبا کو بھی ہراساں کیا گیا ہے۔