لاہور: (ویب ڈیسک) ملکی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے صوبائی دا رالحکومت لاہور میں مینڈک کس کام کیلئے سپلائی کیے جار رہے تھے؟ حقیقت سامنےآ گئی۔
سوشل میڈیا پر ایک من گھڑت خبر وائرل ہوئی جس میں کہا گیا کہ ایک شخص کو 185 کلوگرام مردہ مینڈکوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا جو لاہورکے ریسٹورنٹس میں فروخت کے لیے لے جائے جا رہے تھے تاہم نمائندہ لاہور نیوز کے مطابق یہ خبر جھوٹی ہے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 185 کلو گرام مردہ مینڈکوں کا گوشت ریسٹورنٹس میں بنائے جانے والے برگرز اور شوارما میں استعمال کیے جانے تھے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل پولیس نے ایک رکشہ کو روکا تھا جس میں 2 افراد سوار تھے، رکشے میں 8 بوریاں تھیں، پولیس کی جانب سے بوریوں کی تلاشی لینے پر اندر سے 5 من مینڈک نکلے جن میں سے کچھ زندہ اور کچھ مردہ تھے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ شاید مینڈک نایاب نسل کے تھے اس لیے رکشہ روکا تھا۔
جیسے یہ خبر ٹی وی چینل پر بریک ہوئی، سوشل میڈیا پر خبریں گردش کرنے لگیں کہ لاہور میں گدھوں کے بعد لاہور کے شہریوں کو اب مینڈک کا گوشت بھی کھلایا جا رہا ہے۔
نمائندہ لاہور نیوز حقیقت سامنے لے آئے ہیں۔ نمائندہ لاہور نیوز کے مطابق درحقیقت دونوں افراد مینڈکوں کو عبقری روڈ پر واقع ایک لیبارٹری میں فروخت کے لیے لیکر جا رہے تھے جسکے بعد انہیں مختلف میڈیکل یونیورسٹیوں میں فراہم کیا جانا تھا جہاں طالبعلم انہیں پریکٹیکل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
پولیس نے ان دو افراد کو حراست میں لینے کے بعد محکمہ وائلڈ لائف کو بلایا جن کا موقف تھا کہ مینڈکوں کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے اس لیے یہ معاملہ ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ اس کے بعد پولیس نے دونوں افراد کو رہا کر دیا جبکہ مینڈکوں کو دریا برد کر دیا گیا۔