بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین میں حیران کن طور پر خبر نے سب کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے، 14 سال قبل انتقال کرنے والے شخص کی تدفین کر دی گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے رہنما اور کمیونسٹ پارٹی کے سابق جنرل سیکریٹری ژاؤ ژیانگ کو 1989 میں احتجاجی طلبہ کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کے استعمال کی مخالفت پر پارٹی سے نکالا گیا تھا جس کے بعد سے اپنی وفات تک گھر میں نظر بند رہے جبکہ ان کا انتقال 2005 میں ہوا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’’بی بی سی‘‘کے مطابق ژاؤ ژیانگ کی آخری رسومات خاموشی سے ادا کی گئیں جن میں ان کی اہلیہ اور ان کی باقیات کو ایک ساتھ دفنایا گیا۔
چینی رہنما کی تدفین دارالحکومت بیجنگ کے نواحی علاقے میں کی گئی جس میں انتہائی سخت سیکیورٹی کے انتظامات تھے، تدفین میں صرف قریبی اہلخانہ شریک ہوئے جب کہ ان کے چاہنے والوں کو آخری رسومات میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
ژاؤ ژیانگ کی بیٹی نے والد کی آخری رسومات کا عوامی سطح پر اعلان نہ ہونے پر معذرت کی اور کہا کہ ہمیں آخری وقت تک اس حوالے سے کچھ علم نہیں تھا۔
بی بی سی کے مطابق ژاؤ ژیانگ کو چین کے سابق سپریم لیڈر ڈینگ ژیاؤپنگ نے متعارف کرایا تھا جن کو ملک میں اقصادی اصلاحات اور چین کو بیرونی دنیا کیلئے کھولنے کیلئے کسی کی تلاش تھی۔
ژاؤ ژیانگ کو 1987 میں اس وقت کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کا جنرل سیکریٹری بنایا گیا تھا تاہم جمہوری اصلاحات کیلئے احتجاج کرنے والے طلبہ اور شہریوں پر طاقت کا استعمال کرنے کے بجائے مذاکرات کی حمایت پر سپریم لیڈر ڈینگ نے انہیں حراست میں لینے کے احکامات دیے۔