بیجنگ: (اے ایف پی) امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ اور مختلف پابندیوں کا سامنا کرنے والی چینی کمپنی ہواوے کے منافع میں کوئی کمی نہیں آ سکی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہواوے کا کہنا ہے کہ امریکا کی طرف چینی کمپنی کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں، تمام تر کوششوں کے باوجود رواں سال کے پہلے نو ماہ میں کمپنی کی آمدن میں 24.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
کمپنی کے مطابق ہواوے کو 86.2 ارب ڈالرز کا منافع ہوا ہے اور اسکے منافع کی شرح میں 8.7 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو رواں سال مئی میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بلیک لسٹ کیا تھا جس کے لیے کمپنی کے چینی حکومت سے مبینہ روابط کو بنیاد بنایا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ چین نگرانی کے لیے اپنی ٹیلی کام کمپنی ہواوے کی مصنوعات کو استعمال کرسکتا ہے۔ دوسری جانب ہواوے نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا کام کسی کے لیے بھی خطرے کا باعث نہیں ہے۔
جولائی میں اپنے ایک انٹرویو میں ہواوے کے بانی رین زینگ فائی نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے جب بلیک لسٹ کیا گیا تو ہواوے اس کے لیے مکمل تیار نہیں تھی اور پابندی کے بعد پہلے دو ہفتوں میں سمارٹ فونز کی فروخت میں 40 فیصد کمی آئی جس کی وجہ آپریٹنگ سسٹم کے حوالے سے خدشات تھے۔ تاہم ان کہنا تھا اب کمپنی اپنی اہم پراڈکٹس کے لیے امریکی انحصار ختم کرنے کے قابل ہوچکی ہے۔
کمپنی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ہواوے نے اپنی توجہ سمارٹ ڈیوائسز کے بہتر انفراسٹرکچر پر مبذول کررکھی ہے اور ان کی کارکردگی میں تیزی اور بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔