لاہور: (روزنامہ دنیا) خوفناک فلمیں کچھ لوگوں کیلئے انتہائی پریشان کن اور نا پسندیددہ صورتحال کا سبب ہوتی ہیں جبکہ مخصوص نفسیات کے لوگ ڈراونی فلموں کے اتنے ہی شوقین ہوتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق خوفناک فلموں کے شوقین افراد کا ذہنی تناؤ دیگر سے مختلف ہوتا ہے، انسانوں میں خوف کے موضوع پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر مارگی کیر کے مطابق جسم میں خوف کی لہر دوڑانے والی فلم دیکھنے والے کی دل کی دھڑکن کو تیز کرتی ہے اور جسم کو یہ احساس دلاتی ہے کہ اسے توانائی کو خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ افراد کیلئے اس سے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، وہ اپنے اندر زندگی کی لہر محسوس کرنے لگتے ہیں، دیگر افراد کیلئے یہ منفی تجربہ ہوتا ہے جیسے دہشت کا حملہ جس میں وہ اپنے جسم پر کنٹرول ختم ہوتے محسوس کرتے ہیں۔
ڈراونی فلمیں دیکھنے سے بہت زیادہ حساس افراد کا دماغ ایک ہارمون ڈوپامائن خارج کرنے لگتا ہے جو اعصابی نظام پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ افراد دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہمدرد ہوتے ہیں جس کے باعث وہ پرتشدد یا ہارر فلموں پر اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں مختلف نفسیاتی ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق جن افراد کو بچپن میں زیادہ مثبت صورتحال کا سامنا رہتا ہے وہ ڈراونی فلموں سے زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں، اس دوران وہ ایسے احساسات سے گزرتے ہیں جیسے سخت ورزش کی ہو یا جسم کی پوری توجہ حاصل کرکے توانائی بحال ہو جائے۔