نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت سے ایک انوکھی خبر آئی ہے جہاں پر دو ملزمان نے ایک ڈاکٹر کو شیشے میں اتار کر اسے پاکستانی ڈیڑھ کروڑ روپے کے عوض ’الہ دین کا ایک جعلی چراغ‘ بیچ دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ان دونوں ملزمان نے شمالی ریاست اتر پردیش میں بظاہر سادہ لوح ڈاکٹر کو 93 ہزار امریکی ڈالر کے برابر قیمت کے عوض الہ دین کا جو چراغ بیچا، اس کے اصلی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے انہوں نے خریدار کو ایک ایسا مبینہ جن بھی دکھایا تھا جو، ملزمان کے دعووں کے مطابق، اس چراغ کو رگڑنے سے نکلا تھا اور جو اس جادوئی چراغ کے مالک کی ہر خواہش پوری کر سکتا تھا۔
نام نہاد جادوئی چراغ کا نیا مالک اس وقت بہت پریشان ہوا، جب اس نے اس پرانے سے دھاتی چراغ کو رگڑا تو بہت مگر اس میں سے کوئی جن اس لیے برآمد نہ ہوا کہ اس میں کچھ تھا ہی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمارت چل کر ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ گئی، ویڈیو وائرل
اس پر اس بھارتی مسلم ڈاکٹر نے، جس کا نام لئیق خان بتایا گیا ہے، پولیس سے رابطہ کیا تو چند روزہ تفتیش کے بعد پولیس نے چراغ بیچنے والے دونوں دھوکے بازوں کو گرفتار کر لیا۔
اتر پردیش پولیس کے اعلیٰ اہلکار امیت رائے نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان دونوں ملزمان نے اس ڈاکٹر کو یہ جادو کا چراغ بہت زیادہ قیمت پر فروخت کرنا چاہا تھا، مگر بالآخر سودا تقریباﹰ سات ملین روپے میں طے پا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور وہ پولیس کی تفتیشی تحویل میں ہیں۔ ملزمان نے ڈاکٹر لئیق خان کو چراغ ملزم کی بیوی کی عملی مدد سے بیچا تھا، جس نے شاید خریدار کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ 70 لاکھ کے عوض بس جادو کا چراغ خرید ہی لے۔ خاتون ابھی تک مفرور ہے لیکن پولیس اس کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دو سو پاؤنڈ وزنی بزرگ کچھوا ’فرار‘ ہو کر آبائی تالاب میں واپس پہنچ گیا
لئیق خان نے پولیس کو رپورٹ گزشتہ اتوار کے روز درج کرائی تھی اور ملزمان کو جعمرات کے روز گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان میں سے جس ملزم نے الہ دین کے لیمپ‘ کے خریدار کو بظاہر اسی چراغ سے نکلا ہوا ایک جن دکھایا تھا، جو خود کو مافوق الفطرت صلاحیتوں کا مالک قرار دے رہا تھا۔
مدعی کی طرف سے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق دونوں ملزمان سے یہ چراغ خریدنے سے قبل اس نے ان سے یہ درخواست بھی کی تھی کہ وہ جن کو چھونا چاہتا تھا اور چراغ کو تجرباتی طور پر اپنے ساتھ گھر بھی لے جانا چاہتا ہے۔
تاہم ملزمان نے یہ کہہ کر ڈاکٹر لئیق کی خواہش مسترد کر دی تھی کہ خریدے جانے سے قبل جن کو چھونے یا چراغ گھر لے جانے سے چراغ اور جن دونوں کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 11 دن مسلسل پرواز،پرندے نے ماہرین کو حیران کردیا
لئیق خان کے مطابق مجھے بعد میں احساس ہوا تھا کہ خریدے جانے سے قبل مجھے چراغ سے نکلا ہوا جو جن‘ دکھایا گیا تھا، وہ دراصل دونوں ملزمان میں سے ایک تھا، جس نے جن کا روپ دھار رکھا تھا اور اسی لیے مجھے اسے چھونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
اتر پردیش پولیس کے مطابق یہ دونوں ملزمان اس واقعے سے پہلے بھی بھارت کی اسی ریاست میں چند دیگر خاندانوں کو بھی بے وقوف بنا کر بہت بڑی بڑی رقوم بٹور چکے تھے۔ ملزمان نے ہر بار کسی نہ کسی پرانے سے دھاتی لیمپ کو الہ دین کا وہ طلسماتی چراغ بنا کر بیچا جو، ماضی کے من گھڑت لیکن عوامی سطح پر پسند کیے جانے والے قصے کہانیوں کے مطابق، اپنے اندر سے نکلنے والے جن‘ کی مدد سے اپنے مالک کی صحت اور دولت جیسے شعبوں سمیت ہر قسم کی خواہشیں پوری کر سکتا تھا۔