نیو یارک: (ویب ڈیسک) لاطینی امریکا کے ملک کیوبا سے کے تین شہری، جو ویران جزیرے پر پھنس گئے تھے، 33 دن تک ناریل کھا کر زندہ رہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ بہاماس میں ایک ویران جزیرے پر تین افراد 33 دنوں تک پھنسے رہے لیکن اب انھیں بچا لیا گیا ہے۔ کوسٹ گارڈ کا عملہ معمول کے مطابق فضائی گشت کر رہا تھا جب انھوں نے دیکھا کہ ’انگوئیلا کے‘ میں یہ افراد ان کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک جھنڈا لہرا رہے تھے۔ کیوبا کے ان شہریوں نے حکام کو بتایا کہ وہ اتنے دنوں تک ناریل کھا کر گزارا کرتے رہے ہیں۔
ریسکیو مشن میں شامل ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ حیران ہوگئے جب انھیں بتایا گیا کہ یہ لوگ اتنی دیر تک یہاں بغیر کسی مدد کے زندہ رہ پائے ہیں۔ پیر کو حکام نے اس گروہ کو فلوریڈا کِیز اور کیوبا کے درمیان ایک جزیرے پر دیکھا۔
#BreakingNews @USCG is assisting 3 people who have reportedly been stranded on Anguilla Cay, Bahamas for 33 days. An Air Station Miami HC-144 Ocean Sentry aircrew has dropped a radio, food and water. More to follow.#D7 #Ready #Relevant #Responsive #searchandrescue #USCG pic.twitter.com/D263ptTarz
— USCGSoutheast (@USCGSoutheast) February 9, 2021
کوسٹ گارڈ کے اہلکار رائلی بیچر نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ گشت پر تھے جب ایک چیز نے ان کی توجہ حاصل کی۔ وہ اسے مزید دیکھنے کے لیے کم اونچائی پر فضائی گشت کرنے لگے۔ اس وقت انھوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ اس جزیرے پر بے یار و مددگار ہیں۔
بی بی سی کے مطابق عملے کے پاس انہیں وہاں سے لے جانے کے لیے سامان نہیں تھا۔ لیکن ریسکیو مشن سے قبل ان کے لیے کھانا، پانی اور ریڈیو بھیجا گیا اور ان کے ساتھ رابطہ قائم کیا گیا۔
بیچر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے ساتھ کوئی ہسپانوی زبان بولنے والا شخص نہیں تھا لیکن میں ٹوٹی پھوٹی ہسپانوی زبان بول پا رہا تھا۔ مجھے پتا چلا کہ وہ کیوبا سے ہیں اور انھیں طبی امداد کی ضرورت ہے۔ انھوں نے اپنی بات پر اتنا زور ضرور دیا کہ وہ اس جزیرے پر 33 دن سے پھنسے ہوئے ہیں۔ اس گروہ میں دو مرد اور ایک خاتون تھیں۔ انہوں نے کوسٹ گارڈ کے عملے کو بتایا کہ جب ان کی کشتی ڈوب گئی تو وہ تیر کر اس جزیرے تک پہنچے۔
جسٹن ڈوہرٹی نے کہا ہے کہ گروہ نے بعد میں بتایا کہ انھوں نے زندہ رہنے کے لیے ناریل سے تمام تر غذائی ضروریات پوری کیں۔ شروع مں دیکھ کر لگتا ہے کہ اس جزیرے پر کچھ نہیں ہے۔ یہاں پودے اور کچھ درخت ہیں اس لیے یہ لوگ بچ پائے۔
امریکی ذرائع ابلاغ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ چوہے اور سمندری حیات کھا کر زندہ رہے۔
منگل کو آخر کار اس گروہ کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔ انہیں فلوریڈا میں فوراً ایک طبی مرکز لے جایا گیا تاہم ان افراد میں کوئی بڑا زخم یا چوٹ ظاہر نہیں ہوئی۔
کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انھیں امریکی امیگریشن اور کسٹمز ڈیپارٹمنٹ لے جایا گیا۔ ریسکیو ٹیم نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ انہوں نے پہلے کبھی ایسی صورتحال نہیں دیکھی۔
ڈوہرٹی کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ اتنے طویل عرصے تک کوئی جزیرے پر زندہ پھنسا رہے۔