نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت سے ایک انوکھی خبر نے سب کو ششدر کر ڈالا ہے، جہاں پر سینکڑوں سال قبل منائے جانے والے تہوار میں ایک دوسرے پر پتھر پھینکے جاتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست اترکھنڈ سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد پتھر بازی کا دوستانہ میچ کھیلتے ہیں اور جسے بگوال کہتے ہیں۔ بگوال کے معنی ’پتھروں سے لڑائی‘ ہے جس میں ضلع چمپاوت کے چارقبائل شریک ہوتے ہیں۔ دونوں اطراف سے سنگ باری ہوتی ہے اور اس میں لوگ لہولہان بھی ہوجاتے ہیں۔
یہ رسم دیومالائی داستان سے شروع ہوئی ہے۔ کہانی کے مطابق براہی نامی دیوی انسانوں کو پیشکش کرتی ہے کہ اگرانسانوں کی کچھ تعداد کو بھینٹ چڑھادیا جائے تو وہ اس کے بدلے تمام افراد کو بلاؤں کے حملے سے بچالے گی۔
داستانوں کے مطابق واقعہ دیوی دھورا گاؤں میں پیش آیا جہاں آسیب اور بلاؤں کے حملے سے لوگ پریشان تھے۔ بلاؤں سے عاجز اور بے بس چار قبیلوں، والک، چمیال، لمگریہ اور گہروال نے براہی سے التجا کی وہ ان کی جان بچائے۔ دیوی اس شرط پر راضی ہوئی کہ ہر سال کوئی ایک مرد اس کی راہ میں قربان کیا جائے گا اور اس پر چاروں برادریاں تیار ہوگئیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ سلسلہ جاری رہا لیکن ایک سال پورے قبائل میں صرف ایک ہی نوجوان بچا تھا۔ اسکی نانی نے براہی سے کہا کہ وہ اسے چھوڑ دے۔ اس پر دیوی نے دوبارہ شرط پیش کی کہ اگر سارے قبیلے ہرسال ایک دوسرے پر پتھر پھینک کر کچھ خون بہائیں تو وہ اس نوجوان کی جان بخش دے گی۔ اس پر سب قبیلے راضی ہو گئے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
یہ رسم سینکڑوں سال پرانی ہے جس میں تمام قبائل اپنے بزرگوں کا وعدہ نباہتے ہوئے ایک دوسرے پر پتھر پھینکتے ہیں اور شدید زخمی ہوتے رہتے ہیں۔ 2013 میں حکومتی اداروں نے چاروں قبائل کو سنگ باری کے بجائے ربر کی گیندوں اور پھلوں کے استعمال کی پیشکش کی تھی۔ لیکن اسے مسترد کرتے ہوئے آج بھی لوگ ایک دوسرے کو پتھر ماررہے ہیں۔
اگرچہ اس سال کووڈ وبا کی وجہ سے یہ مقابلہ اتنا گھمبیر نہیں رہا لیکن اس میں بھی کئی درجن افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ مقابلے میں شریک افراد کی کل تعداد 300 تھی جس میں 77 شدید زخمی ہوئے۔ سال 2019 میں زخمیوں کی تعداد 100 تھی جس پر سارے قبائل بہت مسرور تھے کیونکہ اس برس زیادہ خون بہا تھا۔