ہنوئی: (ویب ڈیسک) ویتنام سے تعلق رکھنے والا ایک شخص اپنی بیوی کی یاد میں تھائی لینڈ سے تقریباً 2 ہزار کلومیٹر دور بھارت کے لیے سمندر کے راستے کشتی کے ذریعے نکل پڑا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کو بحیرہ انڈمان کے قریب ریسکیو کیا گیا جو ممبئی جانے لیے تنہا ہی نکل پڑا تھا۔
اس حوالے سے معلوم ہوا کہ 23 مارچ کو رائل تھائی نیوی کو فشنگ ٹرالر کے کپتان کی جانب سے ایک رپورٹ موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ بحیرہ انڈمان میں ساحل سمند سے 80 کلومیٹر دور ایک بوٹ ملی جو ساکن حالت میں تھی۔
کپتان نے نیوی کو اطلاع دی کہ اس بوٹ میں ایک شخص موجود ہے جس کے پاس کچھ سامان تھا لیکن اس کے پاس پینے کا پانی بالکل ختم ہوگیا تھا۔
جب اس شخص سے بات کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ ویتنامی شخص ہے اور یہ نہ تھائی زبان بول سکتا تھا اور نہ ہی انگریزی زبان جانتا تھا۔ تاہم خطرہ تھا کہ وہ اپنی زنگی کا خاتمہ نہ کرلے، اس وجہ سے اس کی بوٹ کو ٹو کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور پھر اس شخص کو ریسکیو کیا۔
جب اس شخص کے لیے ویتنامی مترجم بلوایا گیا اور بات کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس کا نام ہو ہوانگ ہینگ ہے اور وہ بے صبری کے ساتھ اپنی بیوی کی تلاش میں بھارت جانے کے لیے نکلا تھا۔
اس شخص نے بتایا کہ اس نے یہ فیصلہ بینکاک سے ممبئی کے لیے فلائٹ نہ ملنے کے بعد کیا تھا۔ اس نے 2000 کلومیٹر تک چپو چلانے کی تیاری کی ہوئی تھی۔ تاہم اس کے حوالے سے یہ معلوم ہوا کہ اس نے 18 دن سمندر میں گزار دیے جبکہ صرف 80 کلومیٹر تک کا ہی سفر کرسکا۔
اس کے بارے میں اندازہ لگایا گیا کہ وہ اگر اسی رفتار سے تیرتا تو اسے بھارت پہنچنے کے لیے 625 دن لگ جاتے۔
بیوی سے ملنے کے خواہشمند اس ویتنامی شخص کے عزم سے تھائی نیوی بھی متاثر ہوئی اور اس نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا کہ ’کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سمندر کتنا بڑا ہے، یہ اس شخص سے سچے پیار کے راستے میں نہیں آسکتا۔‘
تھائی نیوی نے اس شخص کو اس وقت تک کے لیے عارضی طور پر رہائش کی پیشکش کی جب تک حکام یہ فیصلہ نہ کرلیں کہ اسے اپنی اہلیہ سے کیسے ملوانا ہے۔