برازیلیا: (ویب ڈیسک) ایمیزون میں 25 دن تک گم رہنے کے بعد سات اور نو سال کی عمر کے دو مقامی بچے شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ گم ہونے کے بعد وہ صرف جنگلی پھل کھاتے تھے۔
ایمیزون ریاست کے دارالحکومت مناؤس میں مقامی محکمہ صحت کے کوآرڈینیٹر جنوریو کارنیرو دا کونہ نیٹو نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ دونوں بچے گلوکون اور گلیسن کو منگل کے روز ان کے ایک رشتہ دار نے تلاش کیا۔ وہ اپنے گھروں سے 35 کلومیٹردور لا پتا پائے گئے تھے۔ وہ شدید غذائی قلت اور پانی کی کمی کا شکار ہیں۔
عہدیدار نے بتایا کہ خاندان کا ایک جاننے والا لکڑیاں ڈھونڈنے گیا۔ اسے بچوں کے گزرنے کے نشانات ملے۔
بچوں کی جان بدستور خطرے میں ہے
اس نے بتایا کہ کیا کہ دونوں بچوں نے جنگل میں اپنے قیام کے دوران صرف بارش کا پانی اور جھیلوں سے پانی پیا۔ سرفہ[ جنگلی ڈورا] کھایا۔ یہ پھل کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی سے بھرپور پھل ہے۔ تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ ہسپتال کی دیکھ بھال کے بعد دونوں بچوں کا "وزن بڑھ گیا تاہم ان کی زندگی کو بدستور خطرہ ہے۔
اس کی طرف سےدو بچوں کی ماں روزینیٹی ڈا سلوا کاروالہو اوردیگر10 نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ عام طور پر سورفا کھاتے تھے کیونکہ میرا سب سے بڑا بیٹا جب مچھلی پکڑنے جاتا تھا تو ہمیشہ اپنے ساتھ ایک بیگ لے جاتا تھا۔
18 فروری سے لا پتا
بتایا جاتا ہے کہ مورا نسلی گروہ سے تعلق رکھنے والے دونوں بھائی 18 فروری سے لاپتہ تھے۔ جس دن وہ ماناوس سے 330 کلومیٹر دور مانیکوری ضلع کے جنگل میں پرندوں کا شکار کرنے نکلے تھے۔ وہ اتفاقاً مل گئے، کیونکہ ان کے لاپتہ ہونے کے ایک ہفتے بعد سرکاری تلاش معطل کر دی گئی تھی۔
طویل دنوں کے دوران جب دونوں بچے اپنے گھر کا راستہ تلاش کرنے میں ناکام رہے بڑے بچے گلیسن نے اپنے چھوٹے بھائی کی دیکھ بھال کی۔ اسے اپنی پیٹھ پر اٹھائے رکھا۔ چھوٹا بھائی غذائی قلت اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے نڈھال ہوگیا تھا۔
یہ واقعہ 2021 کے اوائل میں پائلٹ انتونیو سینا کے تجربے کی یاد دلاتا ہے، کیونکہ اس کا سیاحتی طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا اور وہ ایمیزون میں گم ہو گیا تھا جہاں اس نے 38 دن گزارے تھے۔